جان کیری تل ابیب پہنچ گئے، جنگ بندی کی کوششیں جاری

اب تک کی لڑائی میں لگ بھگ 643 فلسطینی جب کہ اسرائیل کے 29 فوجی اور دو شہری بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسرائیل کی غزہ کی پٹی میں کارروائی بدھ کو بھی جاری رہی جب کہ اُسے حماس کے جنگجوؤں کی جانب سے مزاحمت کا بھی سامنا ہے۔

اُدھر جنگ بندی کی کوششوں کے سلسلے میں امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری بدھ کو تل ابیب پہنچے۔ جہاں وہ اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو، فلسطین کے صدر محمود عباس اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون سے ملاقات کریں گے۔

دوسری طرف فلسطین کے صدر محمود عباس نے بھی غزہ میں جنگ بندی کے مطالبات کی حمایت کی ہے۔

امریکہ کی تائید سے مصر نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا منصوبہ پیش کیا تھا جس کی اسرائیل نے حمایت کی تھی لیکن حماس نے اسے ماننے سے انکار کر دیا تھا۔

عہدیداروں کے مطابق اب تک کی لڑائی میں 643 فلسطینی افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

حماس اور دیگر عسکریت پسند گروہوں نے مصر کی جنگ بندی کی تجویز یہ کہتے ہوئے مسترد کر دی تھی، کہ اسرائیل اور مصر غزہ کی ناکہ بندی میں نرمی کے ساتھ ساتھ دیگر سہولتیں بھی فراہم کریں۔

مصر کی طرف سے پیش کی گئی جنگ بندی کی تجویز کو مسترد کرنے کی ایک وجہ بظاہر مصری صدر عبدالفتح السیسی اور حماس کے درمیان اعتماد کا فقدان بھی ہے۔

دوسری طرف فلسطین لبریشن آرگنائزیشن ( پی ایل او) نے بھی بدھ کو حماس کے عسکریت پسندوں کی طرف سے پیش کی جانے والے شرائط کی باضابطہ طور پر تائید کی۔

پی ایل او کے ایک اعلیٰ عہدیدار یاسر عابد نے بدھ کو رملہ میں کہا کہ’’غزہ میں لڑائی بند کرنے اور ناکہ بندی کو مکمل طور پر ختم کرنے کا مطالبہ، سب فلسطینوں کا مطالبہ ہے اور فلسطین کی ساری قیادت اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے اپنی ساری طاقت صرف کرے گی‘‘۔

اسرائیل نے حماس کے جنگجوؤں کی طرف سے راکٹ داغے جانے کے بعد غزہ کی پٹی میں 8 جولائی سے فضائی کارروائیاں شروع کی تھیں۔

اب تک کی لڑائی میں اسرائیل کے 29 فوجی اور دو شہری بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسرائیل کی کارروائیوں کے باعث فلسطین میں عام شہریوں کی ہلاکت کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔