'جیو نیوز کی نشریات جزوی طور پر بحال'

فائل فوٹو

پاکستان کے ایک بڑے نجی ٹیلی ویژن چینل جیو نیوز کی نشریات ملک کے مختلف علاقوں میں جزوی طور بحال ہونا شروع ہو گئی ہیں۔

یہ بات جیو نیٹ ورک کے صدر عمران اسلم نے جمعرات کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئی کہی۔

انہوں نے کہا کہ جیو نیوز کی 50 فیصد نشریات بحال ہو چکی ہیں اور وہ یہ توقع کرتے ہیں کہ جیو کی نشریات ملک بھر میں آہستہ آہستہ مکمل طور پر بحال ہو جائیں گی۔

عمران اسلم نےیہ بات ایک ایسے وقت کہی جب خبررساں ادارے روئیٹرز نے جیو نیٹ ورک کے ادارے جنگ گروپ کے بعض کارکنوں کے حوالے سے رپورٹ دی کہ بعض مقتدر حلقوں کی ادارتی پالیسی تبدیل کرنے کے حوالے سے بعض مطالبات تسلیم کر لیے گئے ہیں۔ تاہم اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی اور صورت حال ابھی واضح نہیں ہے۔

روئیٹرز کی رپورٹ سے متعلق عمران اسلم سے استفسار کرنے پر انہوں کہا کہ انہیں اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ملا اور وہ اس پر مزید تبصرہ نہیں کرنا چاہتے۔

انہوں نے مزید کہا" ہم ( جیو ) ہمیشہ عدلیہ کی آزادی، میڈیا کی آزادی اور اظہار رائے کی آزادی کے لیے کھڑے رہے ہیں اور اس مقصد کے لیے وہ اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔"

قبل ازیں پاکستان کے لگ بھگ 60 سرکردہ صحافیوں اور اخبارات کے مدیروں نے ’آزادی اظہار پر پابندیوں‘ کی مذمت کی ہے۔

سینیئر صحافیوں کی طرف سے جاری بیان کے مطابق " منتخب میڈیا گروپ کے خلاف مبینہ کریک ڈاؤن اور کچھ چینلز کی نشریات پر پابندی کی شروعات" کے بعد دیگر نشریاتی اداروں پر بھی دباؤ میں اضافہ ہوا ہے کہ وہ "انسانی حقوق" کی بعض تحریکوں کی کوریج سےگریز کریں۔

میڈیا کے نمائندوں کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب انسانی حقوق کے سرگرم کارکن جیو نیوز کی نشریات کی ملک کے کئی علاقوں میں بندش پر تشویش کا ظہار کرتے ہوئے ان کی مکمل بحالی کا مطالبہ کر چکے ہیں۔

دوسری طرف بدھ کو جاری ہونے والے اس بیان پر تاحال حکومت کے کسی عہدیددار کا بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

سینئر صحافی اور تجزیہ کار ضیاالدین کہتے ہیں پاکستان کے میڈیا کو بظاہر آزاد سمجھاجاتا ہے تاہم ان کے بقول میڈیا کو ایک مشکل صورت حال کا سامنا ہے اور مختلف حلقے میڈیا کی آزادی پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔

جمعرات کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ " ان اقدام کے نتائج خواہش کے برعکس ہو سکتے ہیں۔ سوشل میڈیا کے ہوتے ہوئے یہ اقدام اتنے موثر نہیں ہوتے اور وہ چیزیں جو مین اسٹریم میڈیا میں بند کروانا چاہتے ہیں وہ شوشل میڈیا میں آ جاتی ہے اور ہر کوئی ان تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔"

انہوں نے مزید کہا " جو یہ اقدام کرنا چاہتے ہیں شاید وہ اپنے مقاصد حاصل کر لیں لیکن اس سے ان کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا کیونکہ اس اقدامات سے ان کی اپنی ساکھ بھی متاثر ہو گی۔"

پاکستان کے ایک بڑے نجی ٹیلی ویژن چینل کی نشریات ملک کے کئی شہروں میں گزشتہ کئی ہفتوں سے بند رہیں۔ اگرچہ یہ نشریات اب جزوی طور پر بحال ہونا شروع ہو گئیں تاہم جیو نیوز کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ نشریات کی مکمل بحالی میں مزید وقت لگ سکتا ہے۔

دوسری طرف حکومتی عہدیدار اور الیکٹرانک میڈیا کا نگران ادارہ پیمرا یہ کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے جیو نیوز کی نشریات پر کوئی پابندی عائد نہیں کی ہے اور قبل ازیں پیمرا کیبل آپرریٹرز کو متبنہ کر چکا ہے کہ وہ جیو کی معمول کی نشریات کو بحال کریں بصورت دیگر ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔