ہالی وڈ اسٹار جارج کلونی برطانوی اخبار پر برہم

’ڈیلی میل‘ نے جارج کلونی کی منگیتر عمل علم الدین کی والدہ، یعنی کلونی کی ہونے والی ساس، کے حوالے سے یہ خبریں شائع کیں کہ وہ اس شادی سے خوش نہیں

ہالی وڈ کے میگا اسٹار جارج کلونی اپنے بارے میں چھپنے والی چٹخارے دارخبروں اور اسکینڈلز کو نظرانداز کرنے کے لئے مشہور ہیں۔ لیکن، برطانوی اخبار ’ڈیلی میل‘ نے کلونی جیسے ٹھنڈے مزاج انسان کو بھی ناراض کر دیا۔

’ڈیلی میل‘ نے جارج کلونی کی منگیتر عمل علم الدین کی والدہ، یعنی کلونی کی ہونے والی ساس، کے حوالے سے یہ خبریں شائع کیں کہ وہ اس شادی سے خوش نہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ جارج کلونی دروز فرقے سے تعلق نہیں رکھتے۔ یہ فرقہ مڈل ایسٹ میں لبنان اور شام میں رہائش پذیر ہے۔

اخبار نے عمل کے قریبی دوستوں کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ عمل کی والدہ باریہ علم الدین کے خیال میں جارج کلونی ان کی بیٹی کے لئے مناسب نہیں اور پانچ لاکھ دروز میں سے کوئی ایک تو ایسا ہوگا جو عمل کے جوڑ کا ہو۔۔۔

دروز فرقے سے باہر شادی کرنے والی کئی خواتین کو اصول توڑنے پر قتل بھی کیا جا چکا ہے اور بعض اوقات تو دروز عورت سے شادی کرنے والے غیر دروز آدمی کی بھی جان لے لی جاتی ہے۔

اس کے جواب میں جارج کلونی نے برطانوی اخبار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ اخبار نے تمام حدود پار کر لی ہیں۔ امریکی اخبار ’یوایس اے ٹوڈے‘ میں لکھے گئے مضمون میں جارج کلونی نے کہا کہ وہ سستی شہرت حاصل کرنے کے لئے لگائی گئی چٹپٹی خبروں کا نوٹس نہیں لیتے۔ لیکن، ’ڈیلی میل‘ نے مذہب کے نام پر جو تفریق پیدا کرنے کی کوشش کی وہ خطرناک ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ عمل کی والدہ کو اس شادی پر کوئی اعتراض نہیں۔۔اخبار بیچنے کے لئے مذہبی جذبات ابھار کر لوگوں کی جان کو خطرے میں ڈالنا جرم ہے۔

جارج کلونی کے گرجنے برسنے کا اثر یہ ہوا کہ ’ڈیلی میل‘ نے جارج کلونی، عمل علم الدین اور ان کی والدہ باریہ علم الدین سے نہ صرف معافی مانگی بلکہ جارج کلونی کی شادی سے متعلق آرٹیکل بھی ویب سائٹ سے ہٹا لیا۔

جارج کلونی کی منگیتر عمل علم الدین لبنانی نژاد برطانوی ہیومن رائٹس بیریسٹر ہیں۔