جرمنی: مہلک حملوں میں 'ملوث' مشتبہ سابق طالبان کمانڈر گرفتار

جرمن پولیس (فائل فوٹو)

استغاثہ کے مطابق یہ افغان شہری 2008ء میں اپنی جان کو لاحق خطرات کے باعث لڑائی سے علیحدہ ہوکر 2009ء میں پاکستان چلا گیا جہاں سے 2011ء میں وہ بطور تارک وطن جرمنی پہنچا۔

جرمنی میں حکام نے ایک مشتبہ سابق افغان طالبان کمانڈر کو گرفتار کرنے کا بتایا ہے کہ جو ان کے بقول امریکی اور افغان فوجیوں پر ایک مہلک حملے میں بھی مبینہ طور پر ملوث ہے۔

وفاقی استغاثہ کے دفتر سے منگل کو جاری ہونے والے ایک بیان میں اس 30 سالہ شخص کو صرف عبداللہ پی کے نام سے متعارف کروایا گیا اور اسے گزشتہ ہفتے بویریا سے دہشت گرد تنظیم کا رکن اور ارادہ قتل کے شبہے میں گرفتار کیا گیا۔

مزید برآں حکام کا خیال ہے کہ اس شخص نے 2002ء میں طالبان میں شمولیت اختیار کی اور 2004ء میں اپنے والد سے جنگجوؤں کے گروپ کی کمان حاصل کی۔

استغاثہ کا کہنا تھا کہ یہ شخص مبینہ طور پر غیر ملکی اور افغان فورسز پر متعدد حملوں میں شامل رہا جس میں اس ایک فوجی قافلے پر حملہ بھی شامل ہے جس میں امریکی اور افغان فوجیوں سمیت 16 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

تاہم اس حملے کی تاریخ اور مزید تفصیل بیان میں فراہم نہیں کی گئی۔

استغاثہ کے مطابق یہ افغان شہری 2008ء میں اپنی جان کو لاحق خطرات کے باعث لڑائی سے علیحدہ ہو کر 2009ء میں پاکستان چلا گیا جہاں سے 2011ء میں وہ بطور تارک وطن جرمنی پہنچا۔

یورپی ملکوں کی طرف سے ماضی میں بھی ایسے خدشات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے کہ تنازعات اور جنگوں کے شکار ملکوں سے تارکین وطن اور پناہ گزینوں کے بھیس میں شدت پسند یورپ کا رخ کر سکتے ہیں۔