غنی کی سکیورٹی کی کلیدی نامزدگیاں افغان پارلیمان میں پیش

معصوم استانکزی اور جنرل عبداللہ خان حبیبی کو بالترتیب سلامتی کی قومی ڈائریکٹوریٹ (این ڈی ایس) اور وزارتِ دفاع کے سربراہ کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔ ووٹنگ اگلے ہفتے متوقع ہے

افغان صدر، اشرف غنی نے بدھ کے روز وزیر دفاع اور انٹیلی جنس کے سربراہ کے عہدے کے لیے نامزدگیاں پارلیمان کو بھیج دی ہیں۔

معصوم استانکزی اور جنرل عبداللہ خان حبیبی کو بالترتیب سلامتی کی قومی ڈائریکٹوریٹ (این ڈی ایس) اور وزارتِ دفاع کے سربراہ کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔ ووٹنگ اگلے ہفتے متوقع ہے۔

یہ اقدام ایسے میں سامنے آیا ہے جب افغان حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ منگل کو شام گئے مشرقی صوبہ غزنی میں باغیوں نے کم از کم 12 سکیورٹی اہل کاروں کو اغوا کیا ہے۔ طالبان نے دیگر افغان افواج کو بھی اسی قسم کی دھمکی دے رکھی ہے، اگر وہ اپنے عہدوں سے دستبردار نہیں ہوجاتے۔

نیا عہدہ سنبھالنے سے قبل تقریباً ایک برس پہلے، استانکزی قائم مقام وزیر دفاع کے طور پرخدمات بجا لاچکے ہیں۔ سنہ 2015میں اُنھیں پارلیمانی منظوری ملنے میں کامیابی نہیں ہوئی تھی، جنھیں غنی نے وزارت کے سربراہ کے طور پر نامزد کا تھا، جس سے قبل قانون سازوں نے دو بار اُن کی نامزدگیاں مسترد کی تھیں۔

حبیبی گذشتہ ماہ تک افغان وزارتِ دفاع کے چیف آف اسٹاف رہے، جب اُنھیں قائم مقام سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔

پارلیمان میں یہ دو نام ایسے وقت پیش کیے گئے ہیں جب غنی کی قومی وحدت کی حکومت پر نکتہ چینی کی جارہی ہے کہ سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے باوجود، اُن کی حکومت دو کلیدی اداروں کو قائم مقام افراد کے ذریعے چلا رہی ہے۔

یہ اقدام اگلے ماہ (8-9جولائی) کو وارسا میں ہونے والے نیٹو کے سربراہ اجلاس سے پہلےکیا جا رہا ہے، جہاں توقع ہے کہ اتحاد افغانستان کے ساتھ طویل مدتی عزم کے اعادے پر زور دے گا۔

نیٹو نے سنہ 2014 میں جنگ زدہ ملک سے اپنی زیادہ تر افواج واپس بلا لی تھیں۔

دو کلیدی نامزدگیاں پیش کرتے ہوئے، افغان دوئم نائب صدر، محمد سرور درویش نے کہا کہ حکومت کو توقع ہے کہ قانون ساز اس فیصلے کی حمایت کریں گے۔

اُنھوں نے مزید کہا کہ پارلیمانی منظوری اس لیے ضروری ہے تاکہ افغانستان کے لیے نیٹو کے ساجھے دار وارسا کے سربراہ اجلاس کے دوران افغان افواج کے لیے مستقبل کی فوجی اعانت حاصل کرنے میں کامیاب ہوں۔