ہارورڈ اور پرنسٹن بیشتر طلبہ کو کیمپس نہیں آنے دیں گی

امریکی یونیورسٹیوں ہارورڈ اور پرنسٹن نے اعلان کیا ہے کہ وہ نئے تعلیمی سال میں بیشتر انڈر گریجویٹس کو کیمپس میں قیام کی اجازت نہیں دیں گی۔

یہ اس بات کا ایک اور اشارہ ہے کہ مہلک وبا کے زمانے میں تعلیمی اداروں کو درس و تدریس دوبارہ شروع کرنے میں کن مشکلات کا سامنا ہے۔

نیا تعلیمی سال شروع ہو گا تو ریاست میساچوسٹس کے شہر بوسٹن کے نواحی علاقے کیمبرج میں واقع ہارورڈ یونیورسٹی کے کیمپس میں 40 فی صد سے زیادہ انڈر گریجویٹس قیام نہیں کر سکیں گے۔

جن طلبہ کو قیام کی اجازت ہوگی ان میں سے بیشتر سال اول کے طالب علم ہوں گے جنھیں اس لیے ترجیح دی جا رہی ہے تاکہ وہ کالج کی نئی زندگی سے ہم آہنگ ہو سکیں۔

ہارورڈ یونیورسٹی کے مطابق اس بات سے قطعِ نظر کہ کون کہاں مقیم ہے، یونیورسٹی کے تمام کورسز فاصلاتی ذرائع سے پڑھائے جائیں گے۔

Your browser doesn’t support HTML5

امریکہ میں آن لائن تعلیم کا تجربہ مشکلات کا شکار

نیو جرسی میں واقع پرنسٹن یونیورسٹی میں نصف تعداد میں انڈر گریجویٹس کو کیمپس میں آنے کی اجازت ہو گی۔ موسم خزاں میں سال اول اور جونیئر کلاسوں کے طالب علم آئیں گے جب کہ سینئرز کو موسم بہار میں بلایا جائے گا۔

بیشتر کورسز آن لائن ہوں گے اور پرنسٹن یونیورسٹی تمام طلبہ کو ٹیوشن فیس میں 10 فی صد رعایت دے گی۔ اس رعایت میں اس بات کا دخل نہیں ہو گا کہ طالب علم کہاں مقیم ہیں۔

گزشتہ مارچ میں آئی وی لیگ کی ان یونیورسٹیوں سمیت تمام تعلیمی ادارے وبا کی وجہ سے اپنے کیمپس خالی کرانے پر مجبور ہو گئے تھے اور انھوں نے باقی رہ جانے والی کلاسز آن لائن مکمل کی تھیں۔ اب یہ ادارے انتہائی محدود نوعیت کی حاضری کے ساتھ کیمپس میں واپسی کا دوبارہ آغاز کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں جس میں ماسک پہننا ضروری ہو گا جب کہ ٹیسٹ، قرنطینہ اور آن لائن کلاسز اس زندگی کا حصہ ہوں گے۔

Your browser doesn’t support HTML5

کرونا وائرس کے باعث فل برائٹ اسکالر شپ پروگرام معطل

ہارورڈ یونیورسٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہمیں امید ہے کہ ہمارا موسم خزاں کا منصوبہ اس قابل بنائے گا کہ ہم ممکنہ حد تک زیادہ سے زیادہ طالب علم واپس بلا سکیں اور انھیں قیام فراہم کریں۔ اگر ایسا نہ کیا جا سکا تو اس بات کا خطرہ ہو گا کہ ہمیں سیمسٹر کے اختتام سے پہلے مختصر نوٹس پر اپنے طلبہ کو رخصت ہونے کا کہنا پڑے۔

ہارورڈ اور پرنسٹن کے ارادے ان دوسری ممتاز جامعات کے منصوبوں جیسے ہیں جو طلبہ کو رہائش فراہم کرتی ہیں۔ لیکن ان بڑی یونیورسٹیوں اور ملک کے دوسرے تعلیمی اداروں کے منصوبوں میں بڑا فرق ہے۔ بعض تعلیمی اداروں نے تمام طلبہ کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں کسی حد تک کیمپس کی کلاسوں میں حاضری ضروری ہو گی جبکہ باقی سب تمام کورسز کو آن لائن پڑھانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔