ہانگ کانگ: پولیس پر تنقید کرنے پر مزاحیہ ٹی وی شو بند

ہانگ کانگ میں گزشتہ چند ماہ کے دوران ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کے خلاف طاقت کے استعمال پر پولیس کو تنقید کا سامنا ہے۔ (فائل فوٹو)

ہانگ کانگ میں پبلک ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے طنز و مزاح کے شو کو حکومت نے بند کر دیا ہے۔ نشریاتی ادارے کو تنبیہ کی گئی ہے اور اس سے مبینہ طور پر پولیس کی توہین کرنے والے پروگرام کے بارے میں معافی مانگنے لیے کہا گیا ہے۔

'ہیڈ لائینر' کے نام سے یہ مزاحیہ شو پہلی بار 1989ء میں شروع کیا گیا تھا، اس میں اکثر سرکاری اہل کاروں کے اقدامات پر طنز کیا جاتا ہے۔ حال ہی میں اس میں پولیس کے ایسے افسران کو موضوع بنایا گیا تھا جو پر احتجاج ہجوم اور ملزموں کے ساتھ سختی سے پیش آتے ہیں۔

خاص طور پر حالیہ چند مہینوں کے دوران جو حکومت مخالف مظاہرے ہوئے ان میں پولیس کے جارحانہ رویے پر طنز کیا گیا تھا۔

ریڈیو ٹیلی ویژن ہانگ کانگ (RTHK)، سرکاری براڈکاسٹنگ نیٹ ورک ہے۔ اس کی فنڈنگ تجارت اور اقتصادی ترقی کا بیورو کرتا ہے۔ اس کے سات ریڈیو سٹیشن اور تین ٹیلی ویژن ہیں۔ یہ اپنی غیر جانبدار آزادنہ رپورٹنگ اور حالات حاضرہ پروگراموں کے لیے معروف ہے۔

'آر ٹی ایچ کے' کے اس شو کی بندش پر مختلف حلقوں نے خاصی تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین کی حکومت کا ہانگ کانگ میں کتنا عمل دخل ہے۔

ہانگ کانگ کی حکومت نے منگل کو 'آر ٹی ایچ کے' کو حکم دیا کہ وہ اپنے تمام پروگراموں اور ادارتی پالیسی کا جائزہ لے اور اس طرح کی کوتاہیاں کرنے والے متعلقہ سٹاف سے معافی منگوائے یا ان کے خلاف تادیبی کارروائی کرے۔

جس پروگرام کے بارے میں حکومت کو خاص طور سے اعتراض ہوا اس میں، حکومت کے مطابق، پولس کی توہین کی گئی تھی۔ یہ شو فروری میں نشر ہوا تھا۔

بدھ کے روز تجارت اور اقتصادی ترقی کے سیکریٹری ایڈورڈ یاو نے کہا کہ نشریاتی ادارے کو اپنی انتظامیہ اور گورنینس پر بھی نظر ثانی کی ضرورت ہے۔


'آر ٹی ایچ کے' کو ایک مہینے اندر دوسری بار متنبہ کیا گیا ہے۔ بیورو کا کہنا ہے کہ پچھلے ماہ RTHK نے ایک چین کے اصول کی روگردانی کی تھی۔ اس نے عالمی ادارہ صحت کو مشورہ دیا تھا کہ وہ کرونا وائرس کی عالمی وبا کے پیش نظر تائیوان کو رکنیت دینے کے بارے میں غور کرے۔

ایک سیاسی تبصرہ نگار کونگ سونگ گان کہتے ہیں کہ چینی حکام پبلک نشریاتی ادارے کو گھٹنوں پر ٹیکنے کے لیے مجبور کر رہے ہیں اور اس کی آزادی سلب کر رہے ہیں۔ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں انہوں نے لکھا کہ اگر پریس کے آزادی کے خلاف اسی طرح کارروائی کی جاتی رہی تو پھر ہانگ کانگ میں رہی سہی اظہار کی آزادی ختم ہو جائے گی۔