2015ء میں افریقہ میں استحصال اور مظالم میں اضافہ ہوا: رپورٹ

فائل

ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ متعدد افریقی حکومتوں، خاص طور پر مشرقی اور وسطی افریقہ نے نئی پابندیاں لگائیں یا مخالفین، صحافیوں اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں پر دباؤ کے حربے جاری رکھے، جس کا مقصد اکثر و بیشتر مخصوص انتخابی اہداف کا حصول تھا

ہیومن رائٹس واچ کی سالانہ رپورٹ کے مطابق، 2015ء کے دوران افریقہ میں استحصال اور سختیوں میں اضافہ دیکھا گیا۔

امریکہ میں قائم حقوقِ انسانی کے گروپ کا کہنا ہے کہ متعدد افریقی حکومتوں، خاص طور پر مشرقی اور وسطی افریقہ نے نئی پابندیاں لگائیں یا مخالفین، صحافیوں اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں پر دباؤ کے حربے جاری رکھے، جس کا مقصد اکثر و بیشتر مخصوص انتخابی اہداف کا حصول تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بُرونڈی میں صورتِ حال بدتر رہی، جہاں سرکاری سلامتی افواج نے صدر پیرے نکونزا کی جانب سے تیسری بار انتخاب لڑنے کے فیصلے کے خلاف احتجاج کرنے والے بیسیوں مظاہرین کو ہلاک کیا۔

حقوق انسانی کےگروپ نے بتایا ہے کہ ’’حکومت کی جانب سےسخت کارروائی کے باعث قتل، من گھڑت الزامات پر مقدمات چلائے جانے، اور مار پیٹ کی دھمکیوں کے بعد بُرونڈی کے زیادہ تر غیرجانبدار صحافی اور انسانی حقوق کا دفاع کرنے والے ملک چھوڑ چکے ہیں‘‘۔

اس میں کہا گیا ہے کہ یوگنڈا کے حکام نے فروری میں ہونے والے انتخابات سے قبل، صحافیوں اور ریڈیو اسٹیشنوں کے خلاف دھمکی آمیز لہجے میں اضافہ کیا ہے؛ اور روانڈا کی حکومت نے آزادیِ اظہار پر سخت قدغنیں لاگو کی ہیں، جب کہ نئے قوانین بنائے ہیں جن کی مدد سے صدر پال کگامے کو 2034ء تک اقتدار میں رہنے کی اجازت دی گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دیگر ممالک، جن میں ایتھیوپیا، انگولا، زمبابوے اور سوازی لینڈ شامل ہیں،’’آمرانہ‘‘ نوعیت کے قوانین اور پالیسیوں میں اصلاحات کو نظرانداز کردیا ہے، جن کا مقصد مخالفت کے امکان کو دبانا تھا۔

ہیومن رائٹس واچ نے سوڈان کی فوج پر الزام لگایا ہے کہ وہ دارفر کے علاقے میں جنسی زیادتی کو لڑائی کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔

اِس میں کہا گیا ہے کہ صومالیہ اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں بنیادی سلامتی فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے، ایسے میں جب الشباب کے شدت پسند حکومت اور سویلین اہداف پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔

گروپ نے کہا ہے کہ ایک اور انداز اپنایا گیا ہے، جس میں، بقول رائٹس واچ ’’غیرقانونی مار دھاڑ، اذیت، جسمانی زیادتی اور دیگر خلاف ورزیوں کے الزامات پر قدم اٹھانے میں مختلف حکومتیں ناکام رہی ہیں‘‘۔

اس میں کہا گیا ہے کہ جنوبی سوڈان کی حکومت نے یہ رویہ اپنایا ہے کہ 26 ماہ تک جاری خانہ جنگی کے دوران بڑے پیمانے پر مظالم سرزد ہونے کے الزامات پر کسی کو انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا گیا۔