وزیر اعظم عمران خان کو کرکٹ اور سیاست کے ساتھ ساتھ شاعری سے بھی دلچسپی ہے، جس کا اظہار گاہے بگاہے ان کی ٹوٹئس سے ہوتا رہتا ہے۔ اکثر پاکستانیوں کی طرح علامہ اقبال ان کے آئیڈیل ہیں۔ وہ اپنے عزم اور جذبے کی تحریک بھی ان کے ہی کلام سے حاصل کرتے ہیں اور نوجوان نسل کو بھی یہی درس دیتے ہیں۔
حال ہی میں عمران خان نے اپنے ایک ٹوئٹ میں چند اشعار شامل کرتے ہوئے نوجوانوں سے کہا ہے کہ اس نظم میں علامہ صاحب نے وہی کچھ کہا ہے جس طرح میں اپنی زندگی میں آگے بڑھنے کی کوشش کرتا ہوں۔ میں نوجوانوں پر زور دوں گا کہ وہ ان اشعار کو سمجھیں اور اپنے اندر جذب کریں۔ میں گارنٹی دیتا ہوں کہ اس سے ان کی اس خداداد صلاحیت کو جلا ملے گی جو بحیثیت اشرف المخلوقات ہم سب میں موجود ہے۔
This poem by Iqbal reflects how I try to lead my life. I urge our youth to understand and absorb the poem of the great Iqbal and I guarantee them that it will release their great God-given potential that we all possess as His greatest creation Ashraf ul Mukhluqat. pic.twitter.com/oyxkTlMrdc
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) June 6, 2020
مگر پڑھنے دیکھنے والے بھی قیامت کی نظر رکھتے ہیں۔ انہیں فوراً پتہ چل گیا کہ یہ شعر علامہ اقبال کا نہیں ہے۔ بس پھر کیا تھا۔ اس پر ٹوئٹس آنی شروع ہو گئیں اور دلچسپ تبصرے کیے جانے لگے۔
تابی عباسی نے لکھا کہ یہ نظم اقبال کی نہیں ہے اور نہ ہی ان کی کسی کتاب میں موجود ہے۔ غالباً اسے انٹرنیٹ سے اٹھایا گیا ہے اور کسی نے انہیں بھیج دیا ہے۔
This poem is not Iqbal’s & is not in any of Iqbal’s books. Probably lifted from the internet, where many amateurs attribute their ‘poems’ to well known poets. Sad that the Prime Minister of Pakistan does not even have a staffer who knows his supposedly favorite poet’s work.
— Tabi Abbasi🇵🇰 (@Abbasi_Talks) June 6, 2020
ماروی سرمد نے بھی یہی بات کہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ امکان یہ ہے کہ انھیں یہ نظم واٹس ایپ کے ذریعے ان کے کسی ساتھی نے بھیجی ہو گی۔ ایسا ساتھی جو وزیر اعظم کو نظر آنے کے لیے بہت زیادہ بے چین ہو گا۔
PM tweets an imposter%27s poem as Sir Dr Mohammad Iqbal%27s poem. Most probably he got it via whatsapp from one of his compatriots who was too eager to get noticed. @ImranKhanPTI Don%27t make this office a laughing stock for heaven%27s sake. https://t.co/CEkvnqFiIq
— Marvi Sirmed (@marvisirmed) June 6, 2020
ایمن نے دس ڈالر کی شرط لگاتے ہوئے کہا ہے کہ اقبال اپنی نظم کے لیے اس طرح کے الفاظ کا چناؤ نہیں کر سکتے۔
Ok I can bet 10 dollars there%27s no way Iqbal would have chosen to write a poem with such ordinary words. https://t.co/a1k18Q7o44
— ایمن (@aimenoon) June 6, 2020
حسین حقانی نے بھی اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ یہ اقبال کی شاعری نہیں ہے اور نہ ہی ان کے کسی مجموعے میں شامل ہے۔ غالباً اسے انٹرنیٹ سے اٹھایا گیا ہے۔
This poem is not Iqbal’s & is not in any of Iqbal’s books. Probably lifted from the internet, where many amateurs attribute their ‘poems’ to well known poets. Sad that the Prime Minister of Pakistan does not even have a staffer who knows his supposedly favorite poet’s work. https://t.co/rABuJ5OoB9
— Husain Haqqani (@husainhaqqani) June 6, 2020
احمد آفتاب نے اس پر ایک دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بڑے لوگوں کی بڑی باتیں۔ یہ چاہیں تو امام دین گجراتی کے کلام کو بھی علامہ اقبال سے منسوب کر دیں۔
کئی لوگ یہ سوال اٹھاتے بھی نظر آئے کہ اس نظم کا شاعر کون ہے۔ کچھ نے اسے نامعلوم شاعر کا کلام قرار دیا۔ تاہم، حامد نے شاعر کو ڈھونڈ نکالا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس نظم کے خالق اسد معروف ہیں۔
PM sahib this poem was written by Assad Maroof not by Allamah Iqbal https://t.co/hxRqFZxegC
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) June 6, 2020
عمران خان نے بعد ازاں اپنی ایک ٹوئٹ میں اعتراف کیا ہے کہ یہ نظم علامہ اقبال کی نہیں ہے۔ لیکن اس میں جو پیغام دیا گیا ہے، وہ وہی ہے جس پر میں عمل کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
I stand corrected - this is not Allama Iqbal%27s poem but the message conveyed is what I have stood by and tried to follow and if our youth absorbs this message it will release their great God- given potential that all of us possess as His greatest creation Ashraf ul Mukhluqat. https://t.co/SvDVrakc5d
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) June 6, 2020
یہ پہلا موقعہ نہیں ہے کہ عمران خان نے کسی کا کلام کسی اور سے منسوب کر دیا ہو۔ کچھ عرصہ پہلے انہوں نے ایک اپنی ٹوئٹ پر ایک مشہور قول نقل کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ خلیل جبران کا قول زریں ہے۔ مگر وہ بنگالی زبان کے مشہور شاعر اور ادیب رابندناتھ ٹیگور کا تھا۔