’نکسلی ازم‘ بھارتی سلامتی کے لیے خطرہ

بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ

بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے کہا کہ نکسلی ازم قومی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے، جس سے چوکس رہنے کی ضرورت ہے
وزیر اعظم من موہن سنگھ نے یومِ آزادی کےموقع پر تاریخی لال قلعے کے فصیل سےقوم کو خطاب کرتے ہوئے بدعنوانی کےخلاف حکومت کی کوششوں، اقتصادی تنزلی، مہنگائی، بے روزگاری، فرقہ وارانہ صورتِ حال اور اندرونی سلامتی جیسے متعدد امور پر اظہار ِخیال کیا۔

اُنھوں نے کہا کہ اگر اقتصادی ترقی کو تیز کرنے کی کوشش نہیں کی گئی اور ملک میں نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی نہیں کی گئی تو اِس سےبھارت کی قومی سلامتی پر اثر پڑے گا۔

اُنھوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی معیشت عالمی کساد بازاری سےمتاثر ہے اور اُن کی حکومت اِس سے معیشت کو باہر نکالنے کی کوشش کر رہی ہے۔
وزیر اعظم نے بدعنوانی کے خلاف لوک پال بل منظور کرنےکی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اگر تمام سیاسی جماعتیں مدد کریں تو اِسے راجیہ سبھا میں بھی منظور کیا جا سکتا ہے۔لوک سبھا میں یہ بل پہلے ہی منظور ہو چکا ہے۔

من موہن سنگھ نے ملک کی اندرونی سلامتی کو یقینی بنانے پر بھی زور دیا اور کہا کہ نکسلی ازم قومی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے، جس سے چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔

آسام میں حالیہ فسادات کا ذکر کرتے ہوئے، من موہن نے اِنہیں افسوس ناک قرار دیا ور کہا کہ اُن کی حکومت متاثرین کو ہر ممکن امداد فراہم کرنے کی کوشش کرے گی۔
اُن کے بقول، حکومت اِس بات کو یقینی بنائے گی کہ ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوں۔

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ بھارتی کشمیر میں عوام نے بڑی تعداد میں پنچائتی انتخابات میں حصہ لیا ہے۔ شمال مشرقی ریاستوں میں تشدد آمیز کارروائیاں کم ہوئی ہیں اورحکومت نے اُن علاقوں میں متعدد ترقیاتی پراجیکٹوں کا آغاز کیا ہے۔