دنتیواڑا قتلِ عام واقعہ پر پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں زبردست ہنگامہ، کارروائی متعدد بار ملتوی

دنتیواڑا قتلِ عام واقعہ پر پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں زبردست ہنگامہ، کارروائی متعدد بار ملتوی

چھتیس گڑھ کے دنتیواڑا علاقے میں چھ اپریل کو ماؤنوازوں کے سب سے بڑے حملے کے واقع پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں زبردست ہنگامہ ہوا جِس کے سبب کارروائی متعدد بار ملتوی کرنی پڑی۔

حکومت اور وزیرِ داخلہ پی چدم برم کو مکمل اپوزیشن اور بعض حکمراں جماعتوں نے بھی آڑے ہاتھوں لیا اورماؤنوازوں کے خلاف کارروائی کو کمزور اور ناقص قرار دیا۔

لوک سبھا میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن، یشونت سنِہا کے اِس الزام پر کہ حکومت اِس مسئلے کا سیاسی فائدہ اُٹھانے کی کوشش کر رہی ہے، اور اُس نے آندھرا پردیش میں نکسل باغیوں سے سمجھوتا کر رکھا ہے، بی جے پی اور کانگریس کے ارکان میں شدید نونک جھونک ہوئی اور کانگریس نے بھی بی جے پی پر اِسی قسم کا الزام عائد کیا۔

یشونت سِنہا نے لوک سبھا میں اور ارون جیٹلی نے راجیہ سبھا میں کہا کہ نکسل مسئلے سے نمٹنے میں اپوزیشن تو متحد ہے مگر حکمراں جماعت میں اختلاف ہے۔

بھائیں بازو کے رکن، سیتا رام اور دیگر ارکان نے بھی حکومت پر سخت نکتہ چینی کی۔

ادھر، دوپہر بعد جب پارلیمنٹ کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو وزیرِ داخلہ پی چدم برم نے بیان دیتے ہوئے اپوزیشن کے اِس الزام کو مسترد کردیا کہ دنتیواڑا قتلِ عام کے بعد حکومت نے سست رفتاری سے کارروائی کی۔

اُنھوں نے کہا کہ ماؤنوازوں کے مقابلے کی بنیادی ذمہ داری ریاستی حکومتوں پر عائد ہوتی ہے۔ تاہم، مرکز نکسل باغیوں کے مقابلے میں ریاستی حکومتوں کی مدد کرنے اور بین الریاستی مہم میں تال میل قائم کرنے کا خواہش مند ہے ، اور اِس لیے تیار بھی ہے۔

خیال رہے کہ نکسلیوں کے مذکورہ حملے میں 76سکیورٹی اہل کار ہلاک ہوئے تھے۔