بھارت کے ایک ٹی وی مکینک نے سماجی فاصلے کو مدنظر رکھتے ہوئے موٹر سائیکل تیار کی ہے۔ جس میں بائیک چلانے والے اور دوسرے سوار کے درمیان ایک میٹر کا فاصلہ رکھا گیا ہے۔
بھارت کی شمال مشرقی ریاست تری پورہ کے 39 سالہ پرتھا ساہا نے کباڑ بازار سے ایک پرانی موٹر سائیکل خریدی اور اس کا انجن نکال کر موٹر سائیکل کو دو حصوں میں کاٹ دیا۔ جس کے بعد اس نے دونوں پہیوں کو جوڑنے کے لیے ایک میٹر لمبا راڈ نصب کر دیا۔
ساہا نے خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ اس موٹر سائیکل کی تیاری سے وہ اپنی آٹھ سالہ بیٹی کے ساتھ مناسب فاصلہ رکھ کر سفر کر سکتے ہیں۔
دنیا کے دیگر کئی ملکوں کی طرح بھارت نے بھی ملک گیر لاک ڈاؤن کا نفاذ کر رکھا ہے۔ لوگوں سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے سماجی فاصلہ اختیار کریں۔
جمعرات تک بھارت میں کرونا کے 33 ہزار سے زائد کیس رپورٹ ہو چکے تھے۔ اس وائرس سے ملک میں ایک ہزار سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔
پرتھا ساہا نے مزید بتایا کہ اُنہیں یہ ادراک ہو گیا ہے کہ یہ وبا جلدی ختم ہونے والی نہیں۔ لہذٰا ہمیں اپنی زندگی کو اس کے مطابق ڈھالنا ہو گا۔
اس خصوصی موٹر سائیکل کی تیاری کے لیے ساہا نے اپنی ساری جمع پونجی خرچ کر دی ہے۔ اس کا ارادہ ہے کہ حالات جب بہتر ہوں گے تو وہ اپنی بیٹی کو اسی بائیک پر اسکول چھوڑنے جائیں گے۔
ساہا کا کہنا ہے کہ وہ نہیں چاہتے کہ اُن کی بیٹی بس کے ذریعے اسکول جائے، جس میں بے تحاشا بھیڑ ہو گی۔
ساہا کی تیار کردہ موٹر سائیکل بیٹری سے چلتی ہے، اس کی حد رفتار 40 کلو میٹر فی گھنٹہ تک ہے۔ اُن کے بقول ایک مرتبہ بیٹری چارجنگ کرنے پر صرف 10 روپے لاگت آتی ہے۔
Necessity is the mother of invention!I congratulate Partha Saha of Tripura for making an unique motorcycle to create awareness during COVID-19 pandemic. The electric bike has 1 metre distance between two seats. He has designed it to take his daughter to school post lockdown. https://t.co/8BaE2Z1Jsx
— Biplab Kumar Deb (@BjpBiplab) April 27, 2020
ساہا کا کہنا ہے کہ موٹر سائیکل کے اس منفرد ڈیزائن پر لوگ حیرت کا اظہار کر رہے ہیں۔ تری پورہ کے وزیر اعلٰی بپلب کمار دیب نے ساہا کی اس کاوش کو سراہتے ہوئے اُنہیں شاباشی بھی دی ہے۔
اپنی ٹوئٹ میں وزیر اعلٰی کا کہنا تھا کہ یہ ثابت ہو گیا کہ "ضرورت ایجاد کی ماں ہے۔ میں اس منفرد ایجاد پر ساہا کو مبارک باد دیتا ہوں۔"