مودی دورہ ایران میں توانائی اور اقتصادی تعلقات میں فروغ کے خواہاں

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی (فائل فوٹو)

وزیراعظم نریندر مودی کے ایران کے اس پہلے دورے سے ایک ہفتہ قبل ہی بھارت نے اپنے ذمے واجب الادا چھ ارب چالیس کروڑ ڈالر کی رقم میں سے تقریباً 75 کروڑ ڈالر ایران کو ادا کیے تھے۔

بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی اتوار کو دو روزہ دورے پر ایران پہنچ رہے ہیں جہاں وہ دہائیوں تک سفارتی تنہائی کا شکار رہنے والے اس ملک کے ساتھ توانائی اور اقتصادی شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں۔

ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے مابین تہران کے جوہری پروگرام سے متعلق طے پانے والے معاہدے کے نتیجے میں ایران پر بعض پابندیاں ہٹا لی گئی تھیں اور رواں سال جنوری کے بعد سے بین الاقوامی برادری ایک بار پھر تہران سے اپنے رابطوں کو استوار کر رہی ہے۔

نئی دہلی کے مطابق توقع ہے کہ پیر کو وزیراعظم مودی ایران کے جنوبی بندرگاہ چابہار کی توسیع کے منصوبے پر دستخط کریں گے۔

بھارت اس معاہدے کے لیے خاصا سرگرم رہا ہے کیونکہ اس سے اسے وسطی ایشیا اور افغانستان تک رسائی مل سکے گی۔

افغانستان کے صدر اشرف غنی بھی متوقع طور پر پیر کو تہران پہنچ رہے ہیں اور چابہار بندرگاہ کے معاہدے پر وہ بھی دستخط کریں گے۔

ایران پر پابندیوں کے عرصے میں بھی بھارت اس ملک کے ساتھ اپنے اقتصادی و تجاری تعلقات جاری رکھے ہوئے تھا اور بین الاقوامی پابندیوں کے باوجود وہ ایران سے تیل خریدتا رہا۔

خبر رساں ایجنسی "روئٹرز" کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی کے ایران کے اس پہلے دورے سے ایک ہفتہ قبل ہی بھارت نے اپنے ذمے واجب الادا چھ ارب چالیس کروڑ ڈالر کی رقم میں سے تقریباً 75 کروڑ ڈالر ایران کو ادا کیے تھے۔

یہ رقم خریدے گئے اس تیل کی قیمت ہے جو بھارت بین الاقوامی پابندیوں کے وقت ایران سے تیل حاصل کرتے ہوئے ادا نہیں کر پایا تھا۔

بتایا جاتا ہے کہ یہ رقم یورو کرنسی میں ترکی کے ایک بینک کے ذریعے ادا کی جائے گی جس کی وجہ امریکہ کی طرف سے ایران پر عائد بعض تجارتی اور دیگر پابندیاں ہیں جو کہ ایران کے ساتھ امریکی ڈالر میں لین دین سے منع کرتی ہیں۔

بھارت، ایران سے تیل خریدنے والے بڑے ملکوں میں سے ایک اور اس کا ارادہ ہے کہ وہ ایک مالی سال میں چار لاکھ بیرل یومیہ خام تیل حاصل کرے۔