جکارتہ: افغانستان پر کانفرنس، پاکستانی علما بھی شریک ہوں گے

فائل

افغانستان میں امن و سلامتی سے متعلق انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں جمعے کو مذہبی رہنماؤں کی سہ فریقی کانفرنس ہونے والی ہے جس میں انڈونیشیا، پاکستان اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے مذہبی اسکالر شرکت کریں گے۔

پاکستان کی اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان سے 20 رکنی وفد منگل کی شب جکارتہ کے لیے روانہ ہوگا، جس میں ’’تمام مکاتب فکر کے علما شامل ہیں۔‘‘

قبلہ ایاز کا کہنا تھا کہ انڈونیشیا کے صدر کی دعوت پر کانفرنس ہو رہی ہے، اور اُن کے بقول، یہ تینوں ممالک کے مذہبی اسکالرز کی ایک غیر معمولی کانفرنس ہے۔

واضح رہے کہ رواں سال کے اوائل میں پاکستان کے مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں علما اور مذہبی شخصیات نے متفقہ طور پر ایک فتویٰ جاری کیا تھا جس میں دہشت گردی کو اسلام کے منافی اور طاقت کے زور پر اپنے نظریات مسلط کرنے والوں کو اسلامی تعلیمات کا باغی قرار دیا گیا، اس متفقہ بیانیے کو پیغام پاکستان کا نام دیا گیا ہے۔

اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ یوں لگتا ہے کہ انڈونیشیا کی حکومت پاکستان کی کاوش سے استفادہ کرنا چاہتی ہے۔

افغانستان کی اعلیٰ امن کونسل کے مطابق، جکارتہ میں ہونے والی کانفرنس میں افغانستان کا 15 رکنی وفد شرکت کرے گا۔

افغان اعلیٰ امن کونسل کے ترجمان سید احسان کے مطابق، تینوں ممالک کے ایک روزہ کانفرنس کے اختتام پر افغانستان اور خطے میں امن سے متعلق اعلامیہ جاری کریں گے۔

یہ کانفرنس اس سے قبل اپریل میں ہونا تھی، لیکن عین وقت پر اسے مؤخر کر دیا گیا۔