’مقدمہ امریکہ کی ایما پرقائم کیا گیا‘

尼克松1913年出生的老家(美國之音國符拍攝)

انڈونیشیا میں مقدمے کا سامنا کرنے والے ایک بااثر مقامی مذہبی رہنما ابو بکر بشیر نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ امریکہ کی ایماء پر قائم کیا گیا ہے۔

استغاثہ کی جانب سے بشیر پر انڈونیشیا کے شمال مغربی صوبے آچے میں دہشت گردوں کا ایک تربیتی کیمپ چلانے اور اسے مالی وسائل فراہم کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ مذکورہ کیمپ کا انکشاف گذشتہ سال ہوا تھا۔

کیمپ سے برآمد ہونے والی دستاویزات کے مطابق وہاں تربیت پانے والا دہشتگردوں کا گروہ انڈونیشیا کے صدر سوسیلو بمبانگ یادھویونو اور دارالحکومت جکارتہ میں موجود مغربی ممالک کی تنصیبات پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔

بدھ کے روز جکارتہ میں جاری مقدمے کی کاروائی کے دوران مذہبی رہنما نے اپنا بیانِ ریکارڈ کراتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ان کے خلاف مقدمہ امریکہ کی ایماء پر اس لیے بنایا گیا ہے تاکہ ان کی تبلیغی سرگرمیوں کو روکا جاسکے۔

بشیر کا کہنا تھا کہ اگر انہیں سزا ہوئی تو تو اس سے امریکی "فرعونوں" اور اس کے اتحادیوں کا خواب پورا ہوجائے گا۔

55 منٹ پر مشتمل اپنے بیانِ صفائی میں ابو بکر بشیر نے چندہ جمع کرنے کا اعتراف کیا تاہم ان کا دعویٰ تھا کہ انہوں نے یہ رقم دہشت گرد سرگرمیوں کے لیے نہیں بلکہ دیگر جائز کاموں کے لیے اکٹھی کی تھی۔

بشیر کو انڈونیشیا کی مقامی مذہبی تنظیم 'جماعہ اسلامیہ ' کے روحانی رہنما کی حیثیت حاصل ہے جس پر 2002ء میں بالی کے سیاحتی مقام پر ہونے والے بم دھماکوں کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔ ان دھماکوں میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

بدھ کے روز مذہبی رہنما کے خلاف مقدمے کی کاروائی اور ان کی جانب سے دیا جانے والا بیانِ صفائی سننے کی غرض سے عدالت کے احاطے اور اس کے باہر سینکڑوں کی تعداد میں ان کے حامی جمع تھے۔

بالی بم دھماکوں میں ملوث ہونے کے جرم میں ابو بکر بشیر نے دو برس سے زائد عرصہ جیل میں گزارا تھا تاہم بعد ازاں ایک عدالت کی جانب سے ان کی سزا کالعدم قرار دیدی گئی تھی۔