ایران جوہری معاہدے کی مکمل  پابندی کر رہا ہے: آئی اے ای اے

جوہری توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے سربراہ یوکیا امانو تہران میں ایران کے صدر حسن روحانی سے ملاقات کر رہے ہیں۔

آئی اے ای اے کے انسپیکٹر اس معاہدے پر ایران کی طرف سے مکمل پابندی کا جائزہ لے رہے ہیں اور ایجنسی کے سربراہ یوکیا امانو نے تصدیق کر دی ہے کہ ایران اس معاہدے کی مکمل پاسداری کر رہا ہے۔

جوہری توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل یوکیا امانو کا کہنا ہے کہ ایران جوہری معاہدے کے تحت اپنے تمام وعدوں کی مکمل پاسداری کر رہا ہے اور ایجنسی کے انسپیکٹرز کو پڑتال اور تصدیق کے مراحل میں کسی دشواری کا سامنا نہیں ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس ماہ کے شروع میں کہا تھا کہ وہ اپنے پیش رو سابق صدر براک اوباما کے دور میں 2015 میں طے ہونے والے کثیر ملکی معاہدے کی توثیق نہیں کریں گے ۔ اُنہوں نے خبردار کیا تھا کہ وہ بالآخر اس معاہدے کو منسوخ کر سکتے ہیں۔

اُدھر ایرانی صدر حسن روحانی نے صدر ٹرمپ کے اس بیان کے جواب میں کہا ہے کہ اگر یہ طے کیا گیا کہ یہ معاہدہ ایران کے مفادات کو پورا نہیں کر رہا تو ایران خود اس معاہدے کو ترک کر دے گا۔ تاہم اُنہوں نے خبردار کیا کہ کسی ملک کا صدر ایک بین الاقوامی معاہدے کو منسوخ نہیں کر سکتا اور ایران اس معاہدے کے تحت اپنے فرائض پورے کرے گا۔

اس معاہدے میں برطانیہ، جرمنی، فرانس، روس، چین اور یورپین یونین سمیت تمام شریک ممالک نے معاہدے کی دوبارہ توثیق کر دی ہے اور اُنہوں نے امریکہ کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اس معاہدے سے منحرف نہ ہو۔

آئی اے ای اے کے انسپیکٹر اس معاہدے پر ایران کی طرف سے مکمل پابندی کا جائزہ لے رہے ہیں اور ایجنسی کے سربراہ یوکیا امانو نے تصدیق کر دی ہے کہ ایران اس معاہدے کی مکمل پاسداری کر رہا ہے۔ یوکیا امانو نے اتوار کے روز ایران کا دورہ کیا جس کے دوران اُنہوں نے ایران کے صدر حسن روحانی اور دیگر ایرانی حکام سے ملاقاتیں کیں۔ پیر کے روز ایران سے واپسی پر ابو ظہبی میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یوکیا امانو نے کہا کہ آئی اے ای اے اس بات کی تصدیق کر سکتا ہے کہ جوہری معاہدے میں شامل شرائط پر ایران مکمل طور پر عمل کر رہا ہے۔ اُنہوں نے کہا، ’’میں نے ایران سے درخواست کی کہ وہ جوہری معاہدے سے متعلق تمام وعدوں کی پاسداری کرے۔ ایران میں میری ملاقاتوں کا مقصد یہی تھا۔ ہمارے انسپیکٹرز اس کا جائزہ لینے میں مصروف تھے۔ ایران بغیر کسی مشکل کے اس بارے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہا ہے۔‘‘

اس معاہدے کی رو سے ایران کو اپنا جوہری پروگرام محدود کرنے کا پابند بنایا گیا تھا تاکہ وہ جوہری مواد کو جوہری بم بنانے میں استعمال نہ کر سکے۔ اس کے بدلے ایران پر سے تجارتی اور مالیاتی پابندیاں ہٹانے کا وعدہ کیا گیا تھا جن کے باعث ایران کی تیل پر انحصار کرنے والی معیشت مشکلات کا شکار ہو گئی تھی۔

متحدہ عرب امارات میں جاری جوہری توانائی سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس کے دوران یوکیو امانو نے ایران سے متعلق امریکی پالیسی اور کانفرنس میں ایران کی عدم شرکت کے بارے میں بات کرنے سے اجتناب کیا۔ اس کانفرنس میں آئی اے ای اے کے رکن ممالک شرکت کر رہے ہیں۔