عراقیوں پر داعش کے قیدخانوں کی ہیبت طاری

فائل

ماضی کے اس گھر کے کونوں میں، الماری کی طرح کے چھوٹے کمرے ہوا کرتے تھے جن میں قیمتی اشیاٴ رکھی جاتی تھیں؛ جب کہ اسی قسم کے کچھ کمرے قید خانے کے طور پر استعمال ہوتے تھے۔ سابق قدیوں کا کہنا ہے کہ اِن میں سے ہر دڑبے میں سات افراد کو ٹھونسا جاتا تھا

رئیس احمد انگریزی کے استاد اور دو بچوں کے باپ ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’داعش کسی بات کا لحاظ نہ کرتے ہوئے ہمیں ہلاک کر دیتی ہے‘‘، جس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ ہماری لاش کتوں کے حوالے کرنے سے باز نہیں آتی‘‘۔

بات کرتے ہوئے، احمد عراق کے شہر، حمام علیل میں ملبہ اٹھا رہا تھا، جو کسی وقت اُن کے ہمسائے کا گھر ہوا کرتا تھا، جو اب لڑائی میں مسمار ہوچکا ہے۔

ماضی کے اِس گھر کے کونوں میں، الماری کی طرح کے چھوٹے کمرے ہوا کرتے تھے جن میں قیمتی اشیاٴ رکھی جاتی تھیں؛ جب کہ اسی قسم کے کچھ کمرے قید خانے کے طور پر استعمال ہوتے تھے۔ سابق قدیوں کا کہنا ہے کہ اِن میں سے ہر دڑبے میں سات افراد کو ٹھونسا جاتا تھا۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ ’’پہلے ہی روز، داعش لوگوں کو یہاں لائی۔۔۔ اور یہ گھر ضبط کیا گیا‘‘۔

اُنھوں نے بتایا کہ سب سے پہلے یہاں عراقی فوجیوں کو ذبح کیا گیا؛ جس کے بعد پولیس اور سرکاری کارکنان کی باری آئی، یا پھر جس کسی پر بھی شک تھا کہ وہ شدت پسندوں سے اتفاقِ رائے نہیں رکھتا۔

اُنھوں نے کہا کہ ہر بار وہ قریبی زمینوں کی طرف جایا کرتے تھے، لوگ قتل ہوتے، اور سینکڑوں لاشیں پڑی رہتی تھیں۔