جاپان کے انتخابات میں خواتین امیدواروں کی ریکارڈ تعداد

جاپان کے ایوان بالا کے انتخابات میں مجموعی طور پر 104 خواتین حصہ لے رہی ہیں۔

جاپان کے ایوان بالا ’ہاوس آف کونسلرز‘ کے 124 نمائندگان کے انتخاب کے لیے 21 جولائی کو ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔ ان انتخابات میں 273 امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔

جاپان کی مختلف سیاسی جماعتوں نے ماضی کے مقابلے میں 21 جولائی کو ہونے والے انتخابات کے لیے بڑی تعداد میں خواتین امیدواروں کو سیاسی اکھاڑے میں اتارا ہے۔

مجموعی طور پر 104 خواتین انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں جن کا تناسب 28 فیصد ہے۔

کمیونسٹ پارٹی کے 55 امیدواروں میں 22 خواتین امیدوار ہیں۔ اسی طرح کانسٹی ٹیوشنل ڈیمو کریٹک پارٹی کی خواتین امیدواروں کا تناسب 45 فیصد، لبرل ڈیمو کریٹک پارٹی کا 14 اعشاریہ 6 فیصد اور ڈیمو کریٹک پارٹی کی خواتین امیدواروں کا تناسب 36 فیصد ہے۔

سیاسی حلقوں کے مطابق عمومی طور پر حکمراں جماعتیں خواتین کی زیادہ حوصلہ افزائی نہیں کرتیں۔ وزیراعظم شینزو ایبے خواتین کو مزید آگے تو لانا چاہتے ہیں لیکن ان کی لبرل ڈیمو کریٹک پارٹی کے کل 82 امیدواروں میں سے صرف 2 خواتین کو انتخابی ٹکٹ جاری کیے گئے ہیں۔

تناسب بڑھنے کی وجہ

خواتین امیدواروں کی تعداد بڑھنے کی وجہ صنفی مساوات سے متعلق سنہ 2018 میں نافذ ہونے والے قوانین ہیں جن کی بدولت جاپانی خواتین کو بہت سے حقوق ملے ہیں۔

خواتین کو متعدد رکاوٹوں کا سامنا

برطانوی خبر رساں ادارے کی ایک رپورٹ میں امیدواروں اور ماہرین کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ مردوں کی اجارہ داری رکھنے والی جاپانی سیاست میں خواتین کو آسانی سے قبول نہیں کیا جا رہا اور انہیں بہت سی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔

مبصرین کے مطابق خواتین کو سماجی طور پر مضبوط کرنا، حقوق کے حصول کے لیے خواتین کی حوصلہ افزائی اور انھیں مستقل ملازمتیں دلوانا خواتین امیدواروں کے لیے ایک چیلنج ہو گا۔