قائد اعظم کا یومِ ولادت: جسٹس جاوید اقبال کا انٹرویو

قائد اعظم کا یومِ ولادت: جسٹس جاوید اقبال کا انٹرویو

’قائد اعظم ہمارے گھر کے ڈرائنگ روم میں بیٹھے ہوئے تھے۔ میرے والد نے تعارف کرایا کہ، یہ میرا بیٹا ہے، آپ سے آٹوگراف لینے کی خواہش رکھتا ہے‘

’غالباً 1936ء کا سال تھا، جب قائدِ اعظم محمد علی جناح ہمارے گھر تشریف لائے۔۔۔ ۔۔۔ اِس سے قبل، میرے والد، علامہ اقبال نے مجھے بلا کر کہا کہ آٹوگراف کی کتاب لے کے چار بجے اِس کمرے میں پہنچ جانا‘۔

یہ بات اتوار کے روز جسٹس (ر) ڈاکٹر جاوید اقبال نے قائد اعظم کے 136ویں یومِ ولادت کے حوالے سے ’وائس آف امریکہ‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہی۔

اُنھوں نےبتایا:

’قائد اعظم ہمارے گھر کے ڈرائنگ روم میں بیٹھے ہوئے تھے۔ میرے والد نے تعارف کرایا کہ، یہ میرا بیٹا ہے، آپ سے آٹوگراف لینے کی خواہش رکھتا ہے‘۔

’میں نے آٹوگراف کی کتاب آگے کی تو قائد اعظم نے ہنستے ہوئے مجھے کہا کہ: “Do you also write poetry?”

میں نے جواب دیا: “No, Sir”.

’اُس کے بعد فرماتے ہیں: “ Then, what are you going to do when you grow up?”

دستخط تو اُنھوں نے میرے آٹوگراف بک پر کردیے۔

’جس وقت میں اُن کے اِس سوال کا جواب نہ دے سکا، تو میرے والد کی طرف ہنستے ہوئے قائد کہتے ہیں کہ، answer?” “Doesn’t

’تو، میرے والد نے قائد اعظم سے کہا کہ: “He won’t answer. He’s waiting for you to tell him what he’s to do?”

’اُن کے بارے میں تاثر یہ تھا کہ : “I was more or less, conditioned to the concept of Quaid-e-Azam”

میرے لیے وہ صرف ایک انسان ہی نہیں تھے، بلکہ Something super humanتھے۔

تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ سنیئے: