پاکستان میں کئی ممتاز صحافیوں اور سماجی میڈیا پر سرگرم کارکنوں نے معروف ٹی وی اینکر سلیم صافی کے خلاف سماجی میڈیا پر جاری مہم کی مذمت کی ہے۔
سلیم صافی نے دعویٰ کیا تھا کہ سابق وزیرِ اعظم نوازشریف نے اپنے دورِ حکومت میں وزیرِ اعظم ہاؤس کے اخراجات اپنی جیب سے ادا کیے تھے جس کے بعد سے بعض حلقوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر ان کی کردار کشی کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کے نو منتخب وزیرِ اعظم عمران خان نے قوم سے اپنی پہلی نشری تقریر میں وزیرِ اعظم ہاؤس کے اخراجات اور وہاں دستیاب سہولتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ نہ صرف بطور وزیرِ اعظم اپنے اخراجات کم کریں گے بلکہ ان کی حکومت بھی سادگی کو بطور پالیسی اپنائے گی۔
Saleem Safi must tender apology to the nation for speaking a"bundle of white lies " about the payment of PM house. Either he is a comrade in crime of MNS or his palms have been greased to launch false https://t.co/8mdRj4kJ4a both cases he has miserably failed to achieve his goal
— PoliticalGuru (@PoliticalGuru3) 24 August 2018
عمران خان کی اس تقریر کے ردِ عمل میں سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ بطور وزیرِ اعظم وہ وزیرِ اعظم ہاؤس کے اخرجات اپنی جیب سے ادا کرتے رہے ہیں۔
بعد ازاں ایک نجی ٹی وی چینل 'جیو نیوز' سے منسلک صحافی سلیم صافی نے نواز شریف کی طرف سے ادا کیے جانے والے اخرجات کی رسیدوں اور چیک کی تفصیلات اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری کر دی تھیں جس کے بعد سے انہیں حکمران جماعت تحریکِ انصاف کے مبینہ حامیوں اور بعض دیگر حلقوں کی طرف سے نامناسب زبان کا استعمال کرتے ہوئے سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
جن لوگوں نے بدتہذیبی رشتوں کے تقدس سے نابلد لیڈر سے سیکھی ہے یا جن کے ماں باپ نے ان کے لیڈر کی طرح گالم گلوچ کی تربیت کی ہے وہ اب بھی باز نہیں آئیں گے لیکن جس بنیاد پر میں نے نئے وزیراعظم کی بریفنگ میں نواز شریف کے ذاتی اخراجات کی بات کی تھی ، اس کے دستاویزی ثبوت حاظر ہیں۔ pic.twitter.com/JbkToIdiSh
— Saleem Safi (@SaleemKhanSafi) 22 August 2018
دوسری طرف پاکستان کے ممتاز صحافیوں نے سلیم صافی سے اظہارِ یکجہتی کیا ہے اور سماجی میڈیا پر ان کے خلاف سرگرم کارکنوں پر زور دیا ہے کہ وہ "رائے کے اختلاف" کا احترام کریں۔
ایک نجی ٹی وی چینل کی اینکر اور معروف صحافی عاصمہ شیرازی نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ سلیم صافی ایک اچھے اور دلیر صحافی ہیں اور ان کے خلاف کسی طرح کے نامناسب الفاظ کا استعمال کسی طور درست نہیں ہے۔
I am with Saleem Safi. One can disagree with his views but there are two ways you can challenge a journalist. Denied report and if he stand on his story take legal course. Any other means would only damage the party not journalist or journalism.
— Mazhar Abbas (@MazharAbbasGEO) August 26, 2018
سینئر صحافی اور تجزیہ کار وجاہت مسعود نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی قیادت اور کارکنوں کو یہ سمجھنا چاہیے کہ اخبارات، صحافت اور ٹیلی ویژن ان کا حریف نہیں ہے۔
ان کے بقول خبر سے متعلق واقعہ یا حقیقت اہم ہے اور اس پر توجہ دینے کے بجائے خبر سامنے لانے والے کو دھمکایا اور تنگ کیا جا رہا ہے۔
Strange times we all are passing through when no one tolerate the difference of opinion @SaleemKhanSafi is an honest and courageous journalist you may differ his opinion but how can you be allowed to use bad words but who cares . Stay strong safi sb
— Asma Shirazi (@asmashirazi) 25 August 2018
دوسری طرف پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا ہے اگر آج سلیم صافی کے ساتھ ایسا سلوک روا رکھا جا رہا ہے تو کل کسی اور کو بھی اسی طرح کے ردِ عمل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
Today if one journalist @SaleemKhanSafi is being trolled for expressing his opinion then tomorrow it’ll b others. Is the tone being set for times to come? Glad to c other journalists standing up and saying no to online bullying!
— Mustafa Nawaz Khokar (@Mustafa_PPP) 26 August 2018
سلیم صافی پر ہونے والی تنقید پر پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی علی محمد خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ تنقید ایک حد میں ہونی چاہیے اور اخلاق سے گری ہوئی بات نہیں ہونی چاہیے۔
"جب اخلاق کے دائرے میں رہ کر بات کی جائے تو اس کا اثر زیادہ ہوتا ہے۔ لیکن میں یہ کہوں گا کہ نوجوانوں میں جذبات کا ہونا فطری بات ہے اور بعض اوقات وہ لوگ جو انہیں اسٹیٹس کو سے جڑے ہوئے نظر آتے ہیں، ان کے خلاف وہ غصے کا اظہار زیادہ کرتے ہیں۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ کم ہوتا جائے گا۔"
If @PTIofficial or Information Minister @fawadchaudhry can confirm or deny what #SaleemSafi wrote about @ImranKhanPTI or #NawazSharif the controversy will end then and there
— Mubashir Zaidi (@Xadeejournalist) August 26, 2018
پاکستان میں انسانی حقوق کی غیر سرکاری تنظیم 'ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان' کے سربراہ اور ابلاغِ عامہ کے استاد ڈاکٹر مہدی حسن کا کہنا ہے کہ سماجی میڈیا پر غیر ذمہ دارانہ طرزِ عمل چاہے وہ صحافیوں کی خلاف ہو یا کسی اور کے، معاشرے میں بڑھتی ہوئے عدم برداشت کا مظہر ہے۔
ڈاکٹر مہدی حسن کے بقول بعض لوگوں کو دوسرے لوگوں کے جمہوری حقوق کا مناسب اداراک نہیں اور وہ آزادیٔ اظہار کے حق کی اہمیت نہیں سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو اس طرزِ عمل کے خلاف آواز بلند کرنی ہو گی اور سیاسی جماعتوں کو اپنے حامیوں کو یہ بتانا ہو گا کہ وہ سماجی میڈیا پر ذمہ دارانہ طرزِ عمل اختیار کریں۔