کیمیکل فیکٹری جل کر راکھ، ملازمین روزگار سے محروم

کیمیکل فیکٹری

گلبائی کے علاقے میں واقع اِس کیمیکل فیکٹری کو ہفتے کے روز آگ لگی ۔ آگ بجھانے کے لئے شہر بھر سے اسنارکل اور فائر بریگیڈ منگائی گئیں اور30گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد جاکرکہیں آگ پر قابو پایا گیا
گذشتہ ہفتے گلبائی کی فیکٹری میں لگنے والی آگ نےجہاں فیکٹری کی 5 منزلہ عمارت کو جلاکر راکھ کردیا ہے وہیں اس آگ نے درجنوں ملازمین کے گھروں کے چولہے بھی ٹھنڈے کردئے ہیں، جب کہ دہاڑی کمانے والے روزگار سے محروم ہوگئے ہیں۔

گلبائی کے علاقے میں واقع اِس کیمیکل فیکٹری کو ہفتے کے روز آگ لگی جس کے باعث یہ جل کر تباہ ہوگئی۔ آگ بجھانے کے لئے شہر بھر سے اسنارکل اور فائر بریگیڈ منگائی گئیں اور30گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد جاکرکہیں آگ پر قابو پایا گیا۔

کام کرنےوالے ملازمین فیکٹری کو جلتا دیکھ کر زارو قطار روتے رہے کہ اب ان کے بچوں کے مستقبل کا کیا بنےگا کہ یہ اُن کے روزگار کا واحد ذریعہ ٴمعاش تھی۔

فیکٹری کے ایک ملازم اسفند کہتے ہیں کہ فیکٹری تو جل کر ختم ہوگئی مگر اب ہمارے روزگار کا کیا بنےگا؟ فیکٹری سے ملنےوالی یومیہ اجرت سے گھر کا خرچ چلتا تھا۔ گھر والوں اور بچوں کی کفالت کیسے ہوگی؟

نیشنل لیبرز فیڈریشن کے صدر خالد خان نے ’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گلبائی کے علاقے میں لگنے والی کیمیکل فیکٹری میں آتشزدگی کےباعث درجنوں ملازمین بےروزگار ہوچکے ہیں، جِن کی تعداد 700 کے لگ بھگ ہے۔

خالد خان نے مزید بتایا کہ بلدیہ ٹاون کی فیکٹری میں جل کر ہلاک ہونیوالے ملازمین کے لواحقین کے لئے کوئی امداد فراہم نہیں کی گئی۔ ان مزدوروں کےحقوق کے لئے نیشنل لیبر فیڈریشن کی جانب سے ایکشن کمیٹی بنائی گئی تھی مگر حکومتی سطح پر ان کے لئے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے گئے۔

خالد خان کا مزید کہنا تھا کہ بلدیہ فیکٹری کے ملازمین کے مسائل جوں کے توں ہیں، جبکہ گلبائی فیکٹری کا معاملہ ابھی تازہ ہے۔ اِن بےروزگارہوجانےوالے ملازمین کےبارے میں ابھی کسی نے سوچا تک نہیں کہ اِن کا کیا بنے گا۔