کشمیر پر آٹھ نکاتی پروگرام کا اعلان

مسئلہ کشمیر پر سلامتی سے متعلق کابینہ کمیٹی کا ایک اہم اجلاس ہفتے کو وزیرِ اعظم من موہن سنگھ کی صدارت میں منعقد ہوا جِس میں حال ہی میں بھارتی کشمیر کا دورہ کرکے لوٹنے والے کُل جماعتی وفد کی تجاویز و سفارشات پر غورو خوض کیا گیا۔

اجلاس کے بعد ایک اخباری کانفرنس میں مرکزی وزیرِ داخلہ پی چدم برم نے ایک آٹھ نکاتی پروگرام کا اعلان کیا جِس کے تحت کشمیر کے تمام طبقات کے ساتھ مذاکرات کی غرض سے ایک گروپ تشکیل دیا جائے گا۔

اُنھوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کسی سرکردہ شخصیت کی سربراہی میں مذاکرات کاروں کا ایک گروپ تشکیل دے گی جو سیاسی جماعتوں، طالبِ عوبھں اور سماجی شخصیتوں سمیت تمام گروپوں کے ساتھ پائیدار مذاکرات کرے گا۔

چدم برم نے مزید بتایا کہ پتھراؤ کے الزام میں گرفتار تمام نوجوانوں کو الزامات سے بری کرکے رہا کیا جائے گا، مرکز مقامی حکومت سے درخواست کرے گا کہ وہ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار لوگوں پر سے یہ ایکٹ ہٹالے، سکیورٹی فورسز سے ٹکراؤ کے سبب ہلاک ہونے والوں کے اہلِ خانہ کو پانچ پانچ لاکھ روپے دیے جائیں گے۔ مرکز درخواست کرے گا کہ تمام تعلیمی ادارے فوراً کھولے جائیں، حکومت اسکولوں ، کالجوں، لائبریریوں اور کھیل کے میدانوں کی تعمیر کے لیے 1000کروڑ روپے کی امداد دے گی اور ‘ڈسٹربڈ ایرایا ایکٹ’ کی دفعات پر نظرِ ثانی کے لیے یونیفائیڈ کمانڈ کا ایک اجلاس طلب کیا جائے گا۔

لیکن، ایک سوال کے جواب میں پی چدم برم نے کہا کہ فوج کو خصوصی اختیارات دینے والے آرمڈ فورسز اسپیشل پاور ایکٹ پر کوئی تبادلہٴ خیال نہیں ہوا۔