دنیا بھر میں بارودوی سرنگوں کے استعمال میں اضافہ

دنیا بھر میں بارودوی سرنگوں کے استعمال میں اضافہ

ایک نئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا میں بارودی سرنگوں کے استعمال میں اضافہ ہورہا ہے۔

'لینڈ مائن مانیٹر 2011' کے عنوان سے تھائی لینڈ کے دارالحکومت بینکاک میں جاری کی گئی ایک عالمی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس بارودی سرنگوں کو ناکارہ بنانے کے لیے مختلف ممالک کی جانب سے 637 ملین ڈالرز خرچ کیے گئے جو ایک ریکارڈ ہے۔

رپورٹ کے مرتبین کے مطابق مذکورہ رقم 30 سے زائد ممالک اور اداروں نے فراہم کی تھی جس کے ذریعے 2010ء کے دوران لگ بھگ 300 اسکوائر کلومیٹر کے رقبے کو بارودی سرنگوں سے پاک کیا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس ناکارہ بنائی گئی بارودی سرنگوں میں تین لاکھ نوے ہزار سے زائد انسان کش جب کہ 27 ہزار کے لگ بھگ ٹینک شکن اور دیگر شامل تھیں۔

تاہم رپورٹ میں اس بات پر تشویش ظاہر کی گئی ہے کہ باردوی سرنگوں کو ناکارہ بنانے کی ریکارڈ کوششوں کے باوجود دنیا میں اس ہتھیار کے استعمال میں اضافہ ہورہا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت دنیا کے 45 ممالک میں بارودی سرنگوں کو ناکارہ بنانے کا کام کیا جارہا ہے جن میں سب سے بڑی کاروائیاں افغانستان اور کمبوڈیا میں جاری ہیں۔

یاد رہے کہ بارودی سرنگوں کے استعمال سے گریز کا بین الاقوامی معاہدہ 1997ء میں طے پایا تھا جس کے بعد سے اب تک 158 ممالک اس کی توثیق کرچکے ہیں لیکن امریکہ کی سابق حکومتوں کی طرح اوباما انتظامیہ نے بھی اب تک اس معاہدے پر دستخط نہیں کیے ہیں۔

تاہم بارودی سرنگوں کے استعمال کے خلاف جاری عالمی تحریک کا کہنا ہے کہ امریکہ معاہدے کی توثیق کیے بغیر اس کی کئی شقوں پر عمل درآمد کر رہا ہے اور امریکہ کی جانب سے 1991ء کے بعد سے کوئی انسان کش بارودی سرنگ نہیں بچھائی گئی جب کہ 1992ء سے امریکہ نے ان کی درآمد پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے۔