پاکستان کی نوبیل امن انعام یافتہ خاتون ملالہ یوسف زئی نے اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں افغان سرحد کے ساتھ واقع قبائلی ایجنسیوں کی صوبہ خیبر پختون خوا میں شمولیت کی حمایت کی ہے۔
اپنے ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان کے شمال مغربی علاقے فاٹا کے عوام عشروں سے اپنے انسانی اور آئینی حقوق سے محروم چلے آ رہے ہیں۔
’میں فاٹا کو صوبہ خیبر پختون خوا میں ضم کرنے سے متعلق فاٹا یوتھ جرگہ کی حمایت کرتی ہوں اور میرا حکومت سے مطالبہ ہے کہ جتنی جلد ممکن ہو، فاٹا کے علاقوں میں اصلاحات نافذ کی جائیں اور فاٹا کو صوبہ خیبر پختون خوا میں ضم کیا جائے۔‘
ٹویٹر پر جاری ہونے والے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں ملالہ یوسف زئی نے کہا ہے کہ فاٹا کے عوام کا پاکستان پر اتنا ہی حق ہے جتنا کہ باقی پاکستانیوں کا ہے، لیکن گذشتہ کئی دہائیوں سے فاٹا کے عوام اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہیں، اس لیے میں فاٹا کے یوتھ جرگہ کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتی ہوں اور میں ان کے ساتھ کھڑی ہوں ۔ میں حکومت سے پر زور مطالبہ کرتی ہوں کہ وہ فاٹا ریفارمز کی منظوری میں مزید تاخیر نہ کریں۔ اور وہ جلد از جلد فاٹا کو خیبر پختون خوا میں ضم کریں ، اسے خیبر پختون خوا کا حصہ بنائیں تاکہ فاٹا کے عوام کو اپنے بنیادی حقوق ملیں، تمام انسانی اور آئینی حقوق ملیں جو باقی پاکستانیوں کو حاصل ہیں۔ اور میں تمام پاکستانیوں سے گزارش کرتی ہوں کہ وہ فاٹا کے عوام کے ساتھ کھڑے ہوں اور انہیں انصاف دلائیں۔
The people of FATA, in the north-west of Pakistan, have been deprived of their human and constitutional rights for decades. I stand with @FataYouthJirga and demand the government to pass FATA reforms ASAP and merge FATA into Khyber Pakhtunkhwa province. pic.twitter.com/bqOSwyhyPV
— Malala (@Malala) December 26, 2017
صوبہ خیبرپختون خوا کے علاقے سوات کی رہنے والی ملالہ یوسف زئی نے اس وقت اپنے کالموں سے شہرت حاصل کی جب سوات پر طالبان نے قبضہ کر کے لڑکیوں کے سکول بند کر دیے تھے اور ان کے گھروں سے باہر نکلنے پر پابندی لگا دی تھی۔
ملالہ ان دنوں سکول کی طالبہ تھیں۔ انہوں نے اپنے کالموں کے ذریعے لڑکیوں کی تعلیم کے حق میں مہم چلائی اور سوات میں بنیاد پرست طالبان کے ہاتھوں لڑکیوں پر جو بیت رہا تھا، اس سے دنیا کو آگاہ کیا۔
طالبان نے ملالہ کو خاموش کرانے کے لیے ان پر اس وقت حملہ کیا جب وہ سکول کی ویگن میں سوار تھیں۔ ان کے سر میں گولی ماری گئی۔ انہیں شدید زخمی اور بے ہوشی کی حالت میں علاج کے لیے برطانیہ منتقل کیا گیا۔
ملالہ کو لڑکیوں کی تعلیم کے لیے بے خوفی سے مہم چلانے پر امن کے نوبیل انعام سے نوازا گیا۔ وہ یہ عالمی اعزاز حاصل کرنے والی دنیا کی سب سے کم عمر اور پاکستان کی پہلی خاتون ہیں۔
ملالہ ان دنوں برطانیہ میں زیر تعلیم ہیں۔