ملالہ یوسفزئی اپنے آبائی علاقے سوات اور شانگلہ نہیں جا سکیں

ملالہ یوسف زئی اور ان کے والدین اسلام میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے ہمراہ۔ 29 مارچ 2018

شمیم شاہد

دنیا بھر میں سب سے کم عمری میں نوبیل انعام حاصل کرنے والی ملالہ یوسف زئی جنہیں کئی اور بین الاقوامی ایوارڈز پانے کا اعزاز حاصل ہے، لگ بھگ ساڑھے پانچ سال کے بعد جب وطن واپسی پر اسلام آباد پہنچیں تو ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا ۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ان کے اعزاز میں ظہرانہ دیا، لیکن ان کے آبائی علاقے سوات اور شانگلہ کے لوگ ملالہ کے وہاں نہ آنے پر انتہائی مایوسی کا شکار ہیں۔

ملالہ یوسفزئی کی اسلام آباد آمد کے بارے میں سوات اور ملحقہ قصبے شانگلہ کے زیادہ تر لوگ جمعرات ہی کے روز باخبر ہوئے۔ جب سیاسی اور کاروباری حلقوں کو ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا کے ذریعے یہ معلوم ہوا کہ ملالہ یوسفزئی والدین سمیت اسلام آباد پہنچ چکی ہے تو انہوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو سوات یا شانگلہ کے دورے کے بارے میں معلومات کے لئے ٹیلیفون کرنے کا سلسلہ دن بھر جاری رکھا۔

ملالہ یوسفزئی کے ایک قریبی رشتہ دار محمود خان نے رابطے پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ملالہ چار دن اسلام آباد ہی میں رہے گی اور ان کا سوات یا مینگورہ کے دورے کرنے کا کوئی پروگرام نہیں۔

سوات اور شانگلہ کی انتظامیہ اور پولیس بھی ملالہ کے دورے سے باخبر ہیں تاہم بتایا جاتا ہے کہ سیکیورٹی خدشات کی بنیاد پر حکومت نے ملالہ یوسفزئی کو سوات اور شانگلہ جانے کی اجازت نہیں دی۔

چند روز قبل ملالہ ایجوکیشن فنڈ کی مالی معاونت سے ان کے آبائی علاقے برکانا ضلع شانگلہ میں خپل کور فاؤنڈیشن نے ایک معیاری تعلیمی ادارے کی تعمیر مکمل کی ہے۔ خپل کور ماڈل سکول اور کالج میں درس و تدریس کا باقاعدہ سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ صرف پہلی اور چھٹی کلاس میں اب تک 190 بچیوں نے داخلہ لیا ہے۔

اس سکول میں 60 فیصد یتیم، نادار اور غریب بچیوں کو مفت تعلیم دی جاتی ہے۔

ضلع شانگلہ ہی سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان حضرت علی نے رابطے پر بتایا کہ اس علاقے میں ذرائع ابلاغ کی سہولیات بہت کم ہیں اسی وجہ سے عام لوگوں کو علم ہی نہیں کہ ملالہ یوسفزئی پاکستان آئی ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ ملالہ یوسفزئی کے ان کے آبائی علاقے آنے پر بہت زیادہ خوش ہوتے کیونکہ اس علاقے کی ہونہار بچی نے دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کردیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شانگلہ کے لوگ ملالہ یوسفزئی پر فخر کرتے ہیں۔

فیصل زیب خان جو کہ نہ صرف ایک متحرک سیاسی کارکن ہیں بلکہ تحصیل کونسل میں قائد حزب اختلاف بھی ہیں، نے کہا کہ ہونا یہ چاہیے تھا کہ ملالہ یوسفزئی کو سوات اور شانگلہ کے دورے کے لئے سہولیات فراہم کی جاتیں کیونکہ دنیا بھر میں تعلیم کے فروغ کے لئے اب ملالہ یوسفزئی نمایاں خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔ اس دورے سے انہیں اپنی قوم بالخصوص تعلیم سے محروم طبقات کو امن اور تعلیم پہنچانے کا موقع ملتا۔

سابق صوبائی وزیر اور عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی راہنما واجد علی خان نے کہا کہ سوات کے لاکھوں لوگ اب نہ صرف ملالہ یوسفزئی کو عزت اور احترام کی نظر سے دیکھتے ہیں بلکہ دنیا بھر میں ملالہ کی امن اور تعلیم کے لئے جاری کاوشوں کے بھی معترف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملالہ کے دورے سے سوات کی اصل پہچان بھی دنیا کے سامنے مزید اجاگر ہوتی۔ سوات کے لوگ پرامن ہیں اور وہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی طرح ترقی کے خواہاں ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے راہنما اکرم خان کا کہنا تھا کہ ملالہ یوسفزئی سوات ہی کی بچی ہے اور ان ہی کی بہادری اور قابلیت سے اب سوات کو دنیا بھر میں ایک اہم مقام حاصل ہے۔ لہٰذا ملالہ یوسفزئی کو سوات آنے کے مواقع فراہم کرنا ملالہ یوسفزئی کا حق بنتا ہے بلکہ سوات کی عوام کی خواہش بھی ہے۔