جوہری عدم پھیلاؤ کے ’دوہرے معیار‘ پر پاکستان کی تشویش

فائل

اقوام متحدہ میں پاکستان کی مندوب نے کہا ہے کہ دنیا کے بعض علاقوں، خصوصی طور پر جنوبی ایشیاء میں، ایٹمی عدم پھیلاؤ کے دیرینہ اصولوں سے استثنیٰ اور صرف نظر کی پالیسی خطے میں سیکورٹی کے مسائل پیدا کر رہی ہے

پاکستان نے عالمی برادری کی ایٹمی پالیسی میں ’دوہرے معیار‘ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کی اہم وجہ قرار دیا ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے منگل کو ایٹمی عدم پھیلاؤ کے کمیشن کے افتتاحی اجلاس سے خطاب میں خطے کے بعض ممالک کے لئے ایٹمی پالیسی میں خصوصی مراعات پر تشویش کا اظہار کیا جس کی وجہ سے جنوبی ایشیا میں فوجی توازن بگڑ رہا ہے اور عدم استحکام پیدا ہو رہا ہے۔

انھوں نے کہا ہے کہ دنیا کے بعض علاقوں، خصوصی طور پر جنوبی ایشیاء میں، ایٹمی عدم پھیلاؤ کے دیرینہ اصولوں سے استثنیٰ اور صرف نظر کی پالیسی خطے میں سیکورٹی کے مسائل پیدا کر رہی ہے۔

ملیحہ لودھی نے ایٹمی عدم پھیلاو کے ایجنڈے کی صورتحال پر بھی تشویش کا اظہار کیا جس میں طویل عرصہ سے کوئی مثبت پیش رفت نہیں ہوئی اور خطے کے بعض ممالک اپنے ایٹمی ایجنڈے کو نہ صرف ضابطے میں نہیں لا رہے، بلکہ اپنے اس پروگرام کو مزید جدید بنانے میں عالمی برادری کو اعتماد میں بھی نہیں لے رہے ہیں۔

پاکستانی مندوب نے زور دیا کہ ایٹمی عدم پھیلاؤ پر جنرل اسمبلی کے چوتھے خصوصی سیشن میں عالمی ایٹمی عدم پھیلاؤ کے ایجنڈے میں جمود کو توڑا جائے۔

انھوں نے کہا کہ ہر دو سال بعد، 50 ممالک کے سربراہاں سر جوڑ کر بیٹھتے ہیں اور ایٹمی ذخائر کے صرف 15 فیصد حصے کو کنڑول کرنے کی کوشش کرتے ہیں، باقی 85 فیصد ایٹمی اسلحے پر ان کی نظر نہیں پڑتی۔

جنرل اسمبلی کا خصوصی سیشن دنیا بھر میں موجود 17000 ایٹمی ہتھیاروں کو کنڑول کرنے کے منصوبے پر غور کرے۔

ملیحہ لودھی نے تشدد، جنگ، قتل اور بڑھتے ہوئے متنازعہ اسلحے کے استعمال کی روک تھام کے لئے ایک جامع حکمت عملی کی تیاری پر بھی زور دیا؛ اور اسلحہ کی تجارت کو عالمی نگرانی میں لانے کے منصوبے کا خیر مقدم کرتے ہوئے، توقع کا اظہار کیا کہ اس معاہدے کے تحت متنازعہ اسلحے کے استعمال کی روک تھام میں مدد ملے گی۔

پاکستان نے مشرق وسطیٰ اور کوریا میں میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے اسلحہ سے پاک خطے کے قیام کا بھی خیرمقدم کیا، اور کہا کہ باہمی اعتماد کے ساتھ ممالک اپنے اِس تباہ کن اسلحے میں کمی کے لئے اقدامات کریں۔