کوئٹہ سانحے کے الزام میں کالعدم تنظیم کا رہنما گرفتار

ملک اسحاق کے رحیم یار خان میں واقع گھر کے باہر موجود پہرے دار

رحیم یار خان ضلع کے پولیس سربراہ نے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ ملک اسحق 'لشکرِ جھنگوی' نامی اس تنظیم کا سپریم کمانڈر ہے جس نے کوئٹہ حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے
پنجاب پولیس نے کوئٹہ میں ہزارہ برادری پر دہشت گرد حملوں سے تعلق کے شبہ میں ایک کالعدم تنظیم کے مرکزی رہنما کو گرفتار کرلیا ہے۔

پولیس حکام کے مطابق کالعدم تنظیم کے رہنما ملک اسحق کو جمعے کی شام رحیم یار خان میں واقع ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لیا گیا۔

رحیم یار خان ضلع کے پولیس سربراہ ظفر چھٹہ نے برطانوی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ ملک اسحق 'لشکرِ جھنگوی' نامی اس تنظیم کا سپریم کمانڈر ہے جس نے کوئٹہ میں گزشتہ ہفتے ہونے والے ہلاکت خیز بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

ظفر چھٹہ نے بتایا کہ ملک اسحق کے ہمراہ کالعدم تنظیم کے 24 دیگر "جنگجووں" کو بھی گرفتار کیا گیا ہے جنہیں رحیم یار خان کی ضلعی جیل منتقل کردیا گیا ہے۔

کوئٹہ میں ہفتے کو ہونے والے بم دھماکے میں لگ بھگ 85 افراد ہلاک ہوئے تھے جن کا تعلق شیعہ مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے ہزارہ قبیلے سے تھا۔

اس سے قبل گزشتہ ماہ بھی کوئٹہ میں ہزارہ برادری کے علاقے کو بم حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا جس میں 96 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس حملے کے بعد ہزارہ قبیلے کے احتجاج پر بلوچستان کی صوبائی حکومت معطل کرکے صوبے میں گورنر راج نافذ کردیا گیا تھا۔

'لشکرِ جھنگوی' نامی کالعدم تنظیم نے ان دونوں حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ یہ تنظیم ماضی میں بھی پاکستان میں شیعہ افراد اور رہنمائوں پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتی رہی ہے۔

لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ ہزارہ افراد پر 9 جنوری کو ہونےو الے بم حملے اور 'لشکرِ جھنگوی' کی جانب سے اس کی ذمہ داری قبول کیے جانے کے باوجود حکام نے اس وقت ملک اسحاق کو گرفتار کیوں نہیں کیا تھا۔

ملک اسحاق گزشتہ برس جیل سے اپنی رہائی کے بعد سے رحیم یار خان کے ایک محلے میں مقیم ہیں جہاں ان کی حفاظت کے لیے درجنوں نجی محافظ تعینات رہتے ہیں۔

'رائٹرز' سے گفتگو میں ظفر چھٹہ نے بتایا کہ ملک اسحاق کو نقضِ امن کے خدشے کے تحت ایک ماہ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے جس کے دوران میں ان سے تفتیش کی جائے گی۔

ملک اسحاق قتل اور دہشت گردی کے 34 الزامات کے تحت 14 سال قید کی سزا کاٹنے کےبعد جولائی 2011ء میں جیل سے رہا ہوئے تھے۔