مٹ رومنی کون ہیں؟

مٹ رومنی کہتے ہیں کہ اگر منتخب ہو ئے تو ٹیکس، سرکاری اخراجات اور بجٹ کا خسارہ کم کرنے کی کوشش کریں گے اور صدرا وباما کے صحت عامہ کے قانون کا خاتمہ کردیں گے
منگل کے امریکی صدارتی انتخاب میں ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار مٹ رومنی اور ڈیمو کریٹک پارٹی کے صدر اوباما کے درمیان کئی SWING ریاستوں میں مقابلہ انتہائی سخت ہے ۔
امریکہ کے پینتالیسویں صدر کے انتخاب کے لئے مٹ رومنی ایک انتہائی مضبوط امیدوار بن کر ابھرے ہیں ۔امریکہ کے پینتالیسویں صدر کے انتخاب کے لئے میدان میں اترنے والے 65 سالہ مٹ رومنی کہتے ہیں کہ ملک کی معیشت کو مشکلات سے نکالنے میں ان کا کاروباری تجربہ انتہائی مددگار ثابت ہوگا ۔

مٹ رومنی کہتے ہیں کہ اگر منتخب ہو ئے تو ٹیکس ، سرکاری اخراجات اور بجٹ کا خسارہ کم کرنے کی کوشش کریں گے اور صدرا وباما کے صحت عامہ کے قانون کاخاتمہ کر دیں گے ۔رومنی کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اپنے عہدہ صدارت کے چار سالوں میں ایک کروڑ بیس لاکھ نئی ملازمتیں پیدا کریں گے ۔

مٹ رومنی ،دنیا کی ایک بڑی انویسٹمنٹ فرم BAIN CAPITALکے اعلی ترین عہدیدار کے طور پر لاکھوں ڈالر منافع کما چکے ہیں ۔انہوں نے 2002 ء میں سالٹ لیک سٹی کے ونٹر اولمپکس کو مالی مشکلات سے نکالنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔رومنی ایک مدت انتخاب کے لئے ریاست میسا چوسٹس کے گورنر رہے، جبکہ امریکہ میں 2008ء کے صدارتی انتخاب کے لئے بھی وہ ریپبلکن پارٹی کی نامزدگی جیتنے کی دوڑ میں شامل تھے ۔ مگر ناکام رہے۔

دو ہزار بارہ کے صدارتی انتخاب کی امیدواری کے لئے رومنی نہ صرف اپنے قدامت پسند ریپبلکن حریفوں، رک سینٹورم، اور نیوٹ گنگرچ کو شکست دینے میں کامیاب رہے بلکہ اپنے مورمن عقیدے کے بارے میں قیاس آرائیوں سے نمٹنے میں بھی کامیاب رہے۔

سیاسی مبصرین کے مطابق ، گورنر رومنی اب ایک ایسی پارٹی کی قیادت کر رہے ہیں جو چھ نومبر کے انتخاب میں صدر اوباما کو شکست دینے کے لئے پر امید ہے۔

واشنگٹن کے بائے پارٹیزن پالیسی سینٹر کے تجزیہ کار جان فورٹئیر کہتے ہیں کہ مٹ رومنی شائداتنے پسندیدہ امیدوار نہ ہوتے ، لیکن براک اوباما جیسےشخص کو شکست دینے کا خیال، جس سے ریپبلکنز کئی معاملوں پر اختلاف کرتے ہیں، ریپبلکن کیمپ میں ایک زبردست جوش اور ولولے کا باعث بنا ہے۔

خارجہ پالیسی کے محاذ پر مٹ رومنی کا خیال ہے کہ صدر اوباما کے دور میں امریکہ کے اپنے دیرینہ اتحادی اسرائیل سے تعلقات کو نقصان پہنچاہے۔ وہ ایران ، چین اور روس کے ساتھ سخت رویہ اپنانے میں ناکام رہےہیں ۔ مٹ رومنی لیبیا کے امریکی قونصلیٹ پر حملے کے معاملے میں بھی اوباما انتظامیہ کی کارکردگی پر سوال اٹھاتے ہیں جس میں چار امریکی ہلاک ہوئے تھے۔

مٹ رومنی نے ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ، ’ صدر اوباما نے ایسے ملکوں پر اعتماد کیا جو اس قابل نہیں تھے۔ ایسے ملکوں کی توہین کی، جو حقدار نہیں تھے اور ایسے ملکوں سے معافی مانگی ، جس کی ضرورت نہیں تھی‘۔

مٹ رومنی نہ صرف امریکی معیشت میں بہتری کے وعدے کر رہے ہیں بلکہ انہوں نے اپنے پہلے صدارتی مباحثے میں غیر جانبدار پالیسیاں اپنانے کا وعدہ بھی کیا۔

مٹ رومنی کہتے ہیں ، ریپبلکن اور ڈیمو کریٹ دونوں امریکہ سے محبت کرتے ہیں ، لیکن انہیں واشنگٹن میں ایک ایسی قیادت چاہئیے جو لوگوں کو متحد کر سکے اور کام مکمل کر سکے، وہ چاہے ریپبلکن ہو یا ڈیمو کریٹ ۔ میں ایسا کر چکا ہوں ، اور دوبارہ بھی ایسا کروں گا۔

مٹ رومنی کے بارے میں عوامی رائے میں پہلے صدارتی مباحثے کے بعد زبردست بہتری آئی اور اب مبصرین کا کہنا ہے کہ صدر اوباما اور مٹ رومنی کے درمیان مقابلہ بہت سخت ہے۔
کوئینی پیاک پولسٹر پیٹر براؤن کے مطابق مٹ رومنی کی جو تصویر بنائی گئی ہے اسی کے نتائج امریکہ کی صدارتی دوڑ کا فیصلہ کریں گے۔

مٹ رومنی کو امریکی ووٹروں سے متعارف کروانے کی دوڑ جاری ہے۔ اوباما کے حامی رومنی کی منفی تصویر کھینچ رہے ہیں اور رومنی کے حامی مثبت ۔دونوں میں سے جس مہم نے مٹ رومنی کی بہتر تصویر کشی کی وہی کامیاب رہے گا۔