داعش نے موصل کی تاریخی جامع مسجد النوری بارود سے اڑا دی

موصل میں واقع قرون وسطی دور کی جامع مسجد النوری کی جھکا ہوا مینار۔ داعش نے یہ مسجد بارود سے اڑا دی ہے۔ 21 جون 2017

داعش کے سرکاری خبررساں ادارے عماق نیوز ایجنسی نے الزام لگایا ہے کہ مسجد امریکی طیاروں کی بمباری سے تباہ ہوئی ہے۔

اسلامک اسٹیٹ یعنی داعش کے عسکریت پسندوں نے بدھ کے روز موصل میں واقع قدیم جامع مسجد النوری کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا۔

شہر کے قدیم حصے میں واقع یہ تاریخی مسجد اپنے جھکے ہوئے مینار کی وجہ سے دنیا بھر میں شہرت رکھتی تھی۔

قرون وسطی دور سے تعلق رکھنے والی اس مسجد میں تین سال پہلے داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی نے موصل پر قبضہ کرنے کے بعد، اس کے منبر پر کھڑے ہو کر اپنی خلافت کا اعلان کیا تھا اور دنیا بھر سے بیعت طلب کی تھی۔

یہ وہ دور تھا جب داعش کے قبضے میں عراق اور شام کا وسیع علاقہ تھا۔ اب چند مہینوں کے دوران دونوں ملکوں میں زیادہ تر علاقے داعش کے قبضے سے نکل چکے ہیں اور موصل کے ایک بڑے حصے پر سرکاری فورسز کنڑول حاصل کر چکی ہیں۔

اس وقت موصل کا چند کلومیٹر پر مشتمل علاقہ داعش کے پاس ہے جہاں کی آبادی کو وہ انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ داعش کے زیادہ تر لیڈر یا تو مارے جا چکے ہیں یا پھر اپنی جان بچانے کے لیے فرار ہو گئے ہیں۔

داعش کے سرکاری خبررساں ادارے عماق نیوز ایجنسی نے الزام لگایا ہے کہ مسجد امریکی طیاروں کی بمباری سے تباہ ہوئی ہے۔

جب کہ عراقی فوج کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دہشت گرد گروپ داعش نے مسجد النوری اور اس کےتاریخی مینار کودھماکہ خیز مواد سے اڑا کر ایک اور تاریخی جرم کیا ہے۔

مسجد کو بارود سے اڑانے کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب موصل میں داعش سے لڑنے والی عراقی فورسز کے اہل کار مسجد سے محض 50 میٹر کی دوری پر رہ گئے تھے۔

اس سے پہلے عراقی فورسز نے کہا تھا کہ انہوں نے مسجد کی طرف پیش قدمی شروع کر دی ہے ۔ امریکی قیادت کے طیارے عراقی فورسز کو پچھلے سال اکتوبر سے فضائی مدد فراہم کررہے ہیں۔

موصل پر مکمل قبضہ درحقیقت عراق میں داعش کی خلافت کا اختتام ہو گا۔

داعش کے سربراہ البغدادی کے بارے میں یہ قیاس کیا جاتا ہے کہ وہ موصل میں جاری لڑائی کی کمان اپنے ساتھیوں کے ہاتھوں میں دے کر عراق اور شام کے درمیان واقع صحرا میں کہیں روپوش ہو چکا ہے۔