پاناما فیصلہ، نواز شریف نے نظرِثانی کی ایک اور درخواست دائر کردی

فائل

اس سے قبل نواز شریف نے 15 اگست کو بھی پاناما فیصلے پر نظر ِثانی کی ایک درخواست دائر کی تھی جس میں انہوں نے سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔

پاناما پیپرز کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرِ ثانی کے لیے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے ایک اور درخواست دائر کردی گئی ہے جس میں انہوں نے عدالتِ عظمیٰ کے تین رکنی بینچ کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کی ہے۔

نواز شریف نے ہفتے کو اپنے وکیل خواجہ حارث کے توسط سے نظر ِثانی کی جو درخواست جمع کرائی ہے اس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پاناما پیپرز کیس کی درخواست میں ایف زیڈ ای کی استدعا موجود ہی نہیں جس کی بنیاد پر انہیں وزارت عظمیٰ کے عہدے سے نااہل قرار دیا گیا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ تنخواہ نہ لینا اور اس کا دعویٰ بھی نہ کرنا بے ایمانی قرار نہیں دیا جاسکتا کیوں کہ انکم ٹیکس قانون کے مطابق تنخواہ وہی ہوتی ہے جو وصول کی جاتی ہے۔

درخواست میں 2013ء کے عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے کاغذاتِ نامزدگی میں اثاثے ظاہر کرنے کے متعلق موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اثاثے ظاہر نہ کرنے کی شکایت کے لیے متعلقہ فورم موجود ہے جہاں اگر یہ معاملہ اٹھایا جاتا تو انہیں دفاع کا موقع بھی ملتا۔

نواز شریف نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ ایف زیڈ ای کی تنخواہ قابل وصول تسلیم کر لی جائے تو بھی نااہلی نہیں بنتی۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاناما پیپرز کیس میں تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم پر اعتراضات قبل از وقت قرار دے کر مسترد کر دیے گئے تھے۔

سابق وزیر اعظم کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست میں عدالت سے 28 جولائی کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے اسے واپس لینے کی استدعا کی گئی ہے۔

اس سے قبل نواز شریف نے 15 اگست کو بھی پاناما فیصلے پر نظر ِثانی کی ایک درخواست دائر کی تھی جس میں انہوں نے سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔

نظر ِثانی کی اس اپیل میں درخواست کی گئی تھی کہ اپیل کے فیصلے تک پاناما کیس کے فیصلے پر عمل درآمد روک دیا جائے۔

سپریم کورٹ نے 28 جولائی کو پاناما لیکس کیس کے حوالے سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ پر سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دے دیا تھا، جب کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار سمیت شریف خاندان کے دیگر افراد کے خلاف نیب میں ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

اسحاق ڈار اور سابق وزیرِاعظم کے تینوں بچے بھی سپریم کورٹ میں فیصلے پر نظرِ ثانی کی اپیلیں دائر کرچکے ہیں۔