نیپال: تبتی باشندے کی خودسوزی کی کوشش

نیپال: تبتی باشندے کی خودسوزی کی کوشش

چین کی تبت سے متعلق پالیسیوں کے خلاف بہ طورِ احتجاج نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو میں ایک تبتی شہری نے خود سوزی کی کوشش کی ہے۔

کھٹمنڈو پولیس کا کہنا ہے کہ جمعرات کو خود کو آگ لگانے والے شخص نے بودھ بھکشووں کا سا لباس پہن رکھا تھا اور اس نے اپنے جسم کے گرد تبت کا پرچم لپیٹا ہوا تھا۔

مذکورہ شخص نے خود کو آگ لگانے سے قبل "تبت زندہ باد' کا نعرہ بلند کیا۔ پولیس کے مطابق آگ بھڑکنے کے فوری بعد مذکورہ شخص کے ساتھیوں نے شعلے بجھادیے اور اسے اپنے ہمراہ لے کر فرار ہوگئے۔

واقعہ کھٹمنڈو میں واقع بودھ مت کی مقدس عبادت گاہ 'بدھا ناتھ' کے نزدیک پیش آیا۔

یاد رہے کہ چین کے جنوب مغربی علاقے میں اب تک 11 تبتی باشندے خطے سے متعلق چینی پالیسیوں کے خلاف بطورِ احتجاج خود کو آگ لگاچکے ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ گزشتہ ہفتے بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں بھی آیا تھا جہاں ایک تبتی تارکِ وطن نے خودسوزی کی کوشش کی تھی۔

بدھ بھکشووں اور راہباؤں کی جانب سے خودسوزی کے اس سلسلے کا آغاز رواں برس مارچ میں ہوا تھا جب ایک نوجوان بھکشو نے بدھ اکثریتی علاقے 'تبت' سے متعلق چین کی سرکاری پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے 'کِرتی' نامی عبادت گاہ کے باہر خود کو آگ لگالی تھی۔

بطورِ احتجاج خود کو آگ لگانے کے ان واقعات میں اب تک پانچ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ مظاہرین چینی حکومت سے تبت کے رہائشیوں کو مذہبی اور ثقافتی آزدی دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

چینی حکومت کا الزام ہے کہ خود سوزی کے ان واقعات کے پیچھے تبتی جلاوطن روحانی پیشوا دلائی لاما کا ہاتھ ہے جو چین کے بقول تبت کی چین سے علیحدگی کی کوششیں کر رہے ہیں۔تبت کی جلاوطن حکومت اس الزام کی تردید کرتی آئی ہے کہ یہ واقعات اس کے اکسانے پر ہورہے ہیں۔

نیپال میں 20 ہزار سے زائد تبتی باشندے جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں جن کی اکثریت خطے پر چین کے اقتدار کے خلاف 1959ء میں ہونے والی ناکام بغاوت کے بعد نیپال آئی تھی۔

نیپال کی حکومت نے تبت کے جلاوطن باشندوں کی جانب سے مظاہروں کے انعقاد پر پابندی عائد کررکھی ہے اور حکومت کی جانب سے اس نوعیت کے اجتماعات کے خلاف حالیہ کچھ برسوں کے دوران کاروائیاں بھی کی گئی ہیں جنہیں نیپالی حکومت کی 'چین نواز' پالیسی کا حصہ قرار دیا جاتا ہے۔