صدر اوباما سے ملاقات، نیتن یاہو واشنگٹن روانہ

فائل

روانگی سے قبل، اسرائیل کے ایک ہوائی اڈے پر بات کرتے ہوئے، مسٹر نیتن یاہو نے کہا کہ اس ملاقات میں ایران کے جوہری پروگرام اور فلسطینیوں کے ساتھ امن مذکرات پر غور ہوگا
پیر کے روز وائٹ ہاؤس میں سربراہ ملاقات کے لیے، اسرائیل کے راہنما واشنگٹن روانہ ہوگئے ہیں۔ یروشلم میں ’وائس آف امریکہ‘ کے بیورو چیف، رابرٹ برجر نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم، بینجامن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ صدر براک اوباما کے ساتھ ملاقات کے ایجنڈا میں دو کلیدی معاملات پر بات چیت ہوگی۔

واشنگٹن روانگی سے قبل، اسرائیل کے ایک ہوائی اڈے پر بات کرتے ہوئے، مسٹر نیتن یاہو نے کہا کہ اس ملاقات میں ایران کے جوہری پروگرام اور فلسطینیوں کے ساتھ امن مذکرات پر غور ہوگا۔

ایران کا کہنا ہے کہ اُس کا جوہری پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے، لیکن اسرائیل سمجھتا ہے کہ اسلامی جمہوریہ جوہری ہتھیار تیار کر رہا ہے، جو بات یہودی ریاست کے وجود کے لیے خطرے کا باعث ہے۔

اِسی لیے، مسٹر نیتن یاہو اس بات کے خواہاں ہیں کہ عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان جوہری معاملے پر بات چیت کے دوران، امریکہ کو سخت مؤقف اختیار کرنا چاہیئے۔

وزیر اعظم کے ترجمان، مارک ریگیو نے کہا ہے کہ اِن مذاکرات کا ہدف ایران کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کو تلف کرنا ہونا چاہیئے۔

ریگیو کے بقول، ’اب جب کہ تہران کے آیت اللہ یکدم اپنی فوج کی جوہری صلاحیتوں کو تلف نہیں کریں گے، کیونکہ وہ نیک خواہشات کے طالب ہیں؛ وہ صرف اُسی صورت میں ایسا کریں گے اگر اُن پر دباؤ برقرار رہا۔ اِسی لیے، ہم سمجھتے ہیں کہ اُن پر بین الاقوامی دباؤ اہمیت کا حامل ہے‘۔

فلسطینیوں کے بارے میں، متوقع طور پر صدر اوباما مسٹر نیتن یاہو پر زور دیں گے کہ وہ فلسطینی ریاست تشکیل دیے جانے کے لیے امریکہ کے پیش کردہ مجوزہ ’فریم ورک‘ کو تسلیم کرے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ اِس سال کے اواخر تک امن مذاکرات جاری رہیں، جس سے قبل حتمی امن سمجھوتے تک پہنچنے کی اپریل کی ’ڈیڈلائن‘ حاصل نہیں ہو پائی۔

مجوزہ ’فریم ورک‘ میں اِس تنازع سے متعلق چبھنے والے معاملات کو حل کرنے کی کوشش کرنا شامل ہے، جس میں یروشلم کی حیثیت، فلسطینی پناہ گزیں، یہودی بستیوں کی تعمیر، سلامتی کا معاملہ اور حتمی سرحدیں۔ تاہم، اِس ضمن میں وسیع تر خلیج حائل ہے۔

صدر اوباما پُرامید ہیں کہ اُن کی ذاتی کوششوں کے نتیجے میں اِس خلیج کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ وزیر اعظم نیتن یاہو کو سننے کے بعد، مسٹر اوباما دو ہفتے کے اندر اندر وائٹ ہاؤس میں فلسطینی صدر محمود عباس سے بھی ملاقات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔