جاسوسی کا دعویٰ: اوباما کی ہولاں سے فون پر گفتگو

مسٹر اوباما نے فرانس کے صدر کو بتایا کہ امریکہ اِس بات پر نظر ثانی کر رہا ہے کہ سلامتی اور لوگوں کی ذاتی زندگی کے درمیان توازن کو نظر میں رکھتے ہوئے خفیہ معلومات اکٹھی کی جائیں
امریکی صدربراک اوباما نے فرانس کے صدر فرانسواں ہولاں سے ٹیلی فون پر فرانس کی اُس برہمی سے متعلق دعوے پر گفتگو کی ہے جِس میں الزام لگایا گیا تھا کہ امریکی خفیہ ادارے کی طرف سے فرانس کے لاکھوں شہریوں کے فون کالز کی نگرانی کی گئی ہے۔

مسٹر اوباما نے فرانس کے صدر کو بتایا کہ امریکہ اِس بات پر نظرثانی کر رہا ہے کہ سلامتی اور لوگوں کی ذاتی زندگی کے درمیان توازن کو مدِ نظر رکھتے ہوئے خفیہ معلومات اکٹھی کی جائیں۔

بات کی وضاحت کرتے ہوئے، وائٹ ہاؤس نے شکایت کی ہے کہ امریکی جاسوسی کے طریقہٴکار کے بارے میں فرانس کے اخبارات نے’حقائق کو مسخ کرکے‘ الزامات لگائے ہیں۔

فرانسسی وزیر خارجہ، لورا فیبو نے امریکی سفیر کو ٹیلی فون کرکے اخبار ’لے موندے‘ میں چھپنے والے ایک مضمون کے بارے میں دریافت کیا، جِس میں کہا گیا تھا کہ’امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی‘ نے فرانس کے شہریوں کے خلاف بڑے پیمانے پر جاسوسی کی ہے۔

مضمون میں الزام لگایا گیا ہے کہ دسمبر 2012ء سے جنوری 2013ء تک کے ایک ماہ کے عرصے میں ’این ایس اے‘ نے فرانس کے لاکھوں فون کالز کا ریکارڈ اِکٹھا کیا۔ فیبو نے اِن دعووں کو ’افسوس ناک‘ قرار دیا۔

امریکی وزیر خارجہ، جان کیری مشرق وسطیٰ پر بات چیت کے لیے، پیر کے روز پیرس پہنچے، جہاں اُن سے اِس معاملے پرسوال کیا گیا۔

اُنھوں نے مخصوص الزامات کے بارے میں بات کرنے سے گریز کیا۔

تاہم، اُنھوں نے کہا کہ امریکہ فرانسسی اہل کاروں اور دیگر متعلقہ اتحادیوں سے اِس معاملے پر نجی طور پر بات چیت کرے گا۔ اُنھوں نے کہا کہ موجودہ زمانے میں لوگوں کی سلامتی کو تحفظ فراہم کرنا ایک پیچیدہ اور مشکل معاملہ بن گیا ہے۔

دریں اثنا، میکسیکو نے جرمن جریدے ’اشپیگل‘ میں شائع ہونے والے اُس مضمون پر ناراضگی کا اظہار کیا جِس میں سنوڈن نے الزام لگایا کہ امریکی کی ’نیشنل سکیورٹی ایجنسی‘ نے میکسیکو کے سابق صدر فیلیپے کالدیرون کی اِی میلز تک رسائی حاصل کی۔

میکسیکو کی وزارتِ خارجہ نے اِس قسم کی کسی بھی کارروائی کو ’ناقابل قبول، غیر قانونی اور میکسیکو اور بین الاقوامی قوانین کے منافی قرار دیا‘۔