کانگریس قرض میں اضافے کی تجویز منظور کرلے گی: اوباما

صدر نے کہا کہ وہ صحت سے متعلق قانون میں تبدیلیاں لانے اور اخراجات میں کٹوتی کے لیے مذاکرات پر تیار ہیں، لیکن اس سے قبل کانگریس کو حکومتی شٹ ڈاؤن ختم کرنا ہوگا اور بغیر شرائط کے قومی قرضے کی حد کو بڑھانا ہوگا
امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ وہ نہیں سمجھتے کہ کانگریس ملکی قرضے کی حد میں توسیع دینے کی وسط اکتوبر کی ڈیڈلائن کے خلاف کوئی اقدام کرے گی، تاکہ اِس بات کو یقینی بنایا جائے کہ مالی ادائگیوں کے معاملے پر امریکہ کو ناکامی کا سامنا درپیش نہ ہو۔

امریکی حکومت کا کاروبار جزوی طور پر بند ہوئے آج پانچواں دِن ہے، اور ساتھ ہی 17اکتوبر کو ادائگیوں کے حوالے سے حکومت کے پاس رقوم کی کمی کا سامنا ہے، جس میں چین، جاپان اور دیگر غیر ملکی سرمایہ کاروں کی تحویل میں حکومتی بانڈز پر واجب الادا سود کی رقم بھی شامل ہے۔

ہفتے کو ’ایسو سی ایٹڈ پریس‘ کے ساتھ ایک تفصیلی انٹرویو میں، مسٹر اوباما نے کہا کہ اُنھیں توقع ہے کہ کانگریس ملک کے قرضہ جات کی حد میں 16.7 ٹرلین ڈالر کی توسیع کی تجویز مان لے گی، تاکہ زیادہ رقوم حاصل ہو سکیں۔

مسٹر اوباما کا تعلق ڈیموکریٹ پارٹی سے ہے اور اُنھیں صدارتی عہدہ سنبھالے ہوئے یہ پانچواں سال ہے۔

کانگریس میں ری پبلیکن مخالفین کے ساتھ اُن کے تعلقات کشیدہ ہیں، جن کا سبب حکومتی اخراجات کی پالیسیاں، اُن کی فخریہ قانون سازی پر کامیاب عمل درآمد اور صحت عامہ کی پالیسیوں میں وسیع تر تبدیلیاں لانا شامل ہے، جن پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔

صدر نے کہا کہ وہ صحت سے متعلق قانون میں تبدیلیاں لانے اور اخراجات میں کٹوتی کے لیے مذاکرات پر تیار ہیں، لیکن اس سے قبل کانگریس کو حکومتی شٹ ڈاؤن ختم کرنا ہوگا اور بغیر شرائط کے قومی قرضے کی حد کو بڑھانا ہوگا۔

ری پبلیکنز ہیلتھ کیئر اصلاحات کے مخالف ہیں، جسے عام طور پر امریکہ میں اوباما کیئر کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اُن کی کوشش ہے کہ اس پروگرام کے لیے مختص فنڈنگ کو ختم کیا جائے یا پھر اس میں تاخیر کی جائے؛ اور وہ حکومت کے کاروبار کو دوبارہ کھولنے سے قبل مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔

شٹ ڈاؤن کے باعث، تقریباً آٹھ لاکھ وفاقی ملازمین فرلو پر ہیں، جس کے نتیجے میں حکومت کے متعدد شعبوں کا کام کاج بند ہے۔