طالبان کے ساتھ مفاہمت کےعمل میں پاکستانی کردارکی اہمیت کا اعتراف

طالبان کے ساتھ مفاہمت کےعمل میں پاکستانی کردارکی اہمیت کا اعتراف

افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے اعتراف کیا ہے کہ طالبان عسکریت پسندوں کے ساتھ اُن کی حکومت کی مصالحتی پالیسی میں پاکستان کانمایاں کردار ہے اور دونوں ملکوں کو مشترکہ طور پر دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کام کرناہوگا۔

جمعرات کو وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں افغان صدر نے کہا کہ پاکستانی قیادت سے ملاقاتوں میں افغان سکیورٹی فورسز کے لیے بارود اور دیگر سامان فراہم کرنے کی پیش کش کو اُنھوں قبول کر لیا ہے تاہم افغان افواج کی تربیت کی پیش کش کا بغو ر جائزہ لینے کے بعد حتمی فیصلے سے پاکستان کو آگاہ کیا جائے گا۔

صدر کرزئی نے افغانستان میں مبینہ پاکستان مخالف بھارتی سرگرمیوں کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اُن کا ملک اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک بالخصوص پاکستان کے خلاف استعما ل کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دے گا ۔ اُن کے بقول افغانستان اپنی سرزمین کو نہ تو بھارت اور پاکستان اور نہ ہی ایران اور امریکہ کے درمیان باہمی لڑائی لڑنے کے لیے میدان جنگ بننے دے گا۔

صدر کرزئی نے کہا کہ ایسی کسی بھی کشمکش کا خمیازہ افغان عوام ہی کو بھگتناپڑے گااس لیے اُن کا ملک ایسی کسی بھی کوشش کی اجازت نہیں دے گا۔


افغان صدر نے کہا کہ بھارت افغانستان کا ایک دوست ملک ہے اور تعمیر نو کی کوششوں کے علاوہ اقتصادی وتعلیمی شعبوں میں افغان عوام کی بھرپور مدد کررہا ہے۔ لیکن پاکستان افغانستان کا” جڑواں بھائی“ ہے اور ان دوطرفہ برادرانہ تعلقات کی قیمت پراُن کا ملک کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

اس موقع پر پاکستان سے حال ہی میں گرفتار کیے جانے والے اہم طالبان کمانڈر وں بشمول ملاعبدالغنی برادر کی افغان حکومت کوحوالگی کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ملک میں اس وقت فعال عدالتیں اپنا کام کررہی ہیں اور زیرحراست افغان کمانڈروں کے بارے میں اُن کی حکومت اپنے قانونی مشیروں سے صلاح مشور ہ کرنے کے بعد کے اپنے فیصلے سے افغان حکومت کو آگاہ کرے گی۔

وزیر اعظم گیلانی نے بتایا کہ دونوں ملکوں نے تجارت، مواصلات ، تعلیمی اور اقتصادی شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے کے لیے مفاہمت کی کئی یاداشتوں پر دستخط کیے ہیں جس کے بعد وہ پر اعتماد ہیں کہ 2015ء تک باہمی تجارت کا حجم پانچ ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔