'طالبان مفاہمتی عمل کا حصہ بنیں'

افغان وزیرِ خارجہ زلمے رسول، امریکی وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن اور پاکستانی وزیرِ خارجہ حنا ربانی کھر جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں اپنی ملاقات سے قبل ہاتھ ملا رہے ہیں

تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے پیر کو جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں ملاقات کی جہاں افغانستان کو امداد فراہم کرنے والے ممالک کا اجلاس ہورہا ہے۔
امریکہ، پاکستان اور افغانستان نے ایک بار پھر افغان طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ مزاحمت کاراستہ ترک کرکے مفاہمتی عمل کا حصہ بنیں۔

تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے پیر کو جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں ملاقات کی جہاں افغانستان کو امداد فراہم کرنے والے ممالک کا اجلاس ہورہا ہے۔

ملاقات کے بعد جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی سیکریٹری خارجہ ہیلری کلنٹن اور ان کے پاکستانی و افغان ہم منصبین، حنا ربانی کھر اور زلمے رسول نے ملاقات میں پاک – افغان سرحد پر تعاون بڑھانے اور خطے کی سلامتی کی صورتِ حال پر گفتگو کی۔

بیان کے مطابق تینوں رہنمائوں نے کہا ہے کہ خطے میں 'القاعدہ' کی اعلیٰ قیادت کا صفایا کردیا گیا ہے جس کے نتیجے میں خطے کے امن اور سلامتی کو لاحق خطرات میں کمی آئی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ تینوں وزرائے خارجہ نے افغانستان میں جاری اس مفاہمتی عمل کی حمایت کا اعادہ کیا جس کے ذریعے "افراد اور گروہوں کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے کہ وہ عالمی دہشت گردی سے ناتا توڑ کر اور تشدد کو خیر باد کہہ کے افغان آئین کی پاسداری کریں"۔ ان کے بقول افغانستان اور اس کے سرحدی علاقوں میں دیرپا سلامتی کے حصول کا اسی طرح ممکن ہے۔

امریکہ کا موقف ہے کہ افغانستان میں ہونے والے بعض حملوں کی منصوبہ بندی اور تیاری پاکستان کے قبائلی علاقوں میں کی جاتی ہے۔ امریکی حکام اس شبہے کا اظہار کرتے آئے ہیں کہ پاکستان ان حملوں کی روک تھام اور خاص طور پر پاکستانی قبائلی علاقوں میں اثر و رسوخ کے حامل طالبان کے حقانی نیٹ ورک کی سرکوبی کے لیے سنجیدہ اقدامات نہیں کر رہا۔

امریکی حکام افغانستان میں ماضی قریب میں کیے جانے والے چند بڑے اور ہلاکت خیز حملوں کا الزام 'حقانی نیٹ ورک' پر عائد کرتے ہیں جسے پاکستان دوست سمجھا جاتا ہے۔ امریکی حکام یہ الزام بھی عائد کرتے ہیں کہ پاکستانی فوج کی خفیہ ایجنسی 'آئی ایس آئی' کے بعض عناصر 'حقانی نیٹ ورک' کی مدد کر رہے ہیں۔

سینئر امریکی حکام کے مطابق تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی ملاقات سے قبل امریکی وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن اور ان کی پاکستانی ہم منصب حنا ربانی کھرنے علیحدہ ملاقات بھی کی جس میں دونوں رہنمائوں نے 'حقانی نیٹ ورک' کی سرگرمیوں پر تبادلہ خیال کیا۔

سلالہ چیک پوسٹ حملے پر گزشتہ ہفتے امریکی وزیرِ خارجہ کے معذرتی بیان کے اجرا اور پاکستان کی جانب سے نیٹو سپلائی کھولنے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان یہ پہلا اعلیٰ سطحی رابطہ تھا۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ سات ماہ سے معطل نیٹو سپلائی کی بحالی کے بعد پاکستان اور امریکہ کے درمیان انسدادِ دہشت گردی کے میدان میں قریبی تعاون کے امکانات دوبارہ روشن ہوگئے ہیں۔