پاکستان نے انڈین پریمئر لیگ (آئی پی ایل) کے میچ پاکستان میں دکھانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں جس انداز میں پاکستانی کرکٹرز، گلوکاروں، فنکاروں اور عام شہریوں کے ساتھ سلوک روا رکھا گیا ہے، اُس کو دیکھتے ہوئے یہ مناسب نہیں ہے کہ پاکستان میں بھی آئی پی ایل کے میچ دکھائے جائیں۔
یاد رہے کہ پلوامہ حملے کے بعد بھارت نے بھی پاکستان سوپر لیگ کے میچ بھارت میں دکھائے جانے پر مکمل پابندی عائد کر دی تھی۔ یوں بعض مبصرین اس اقدام کو ادلے کا بدلہ قرار دے رہے ہیں۔
کابینہ کے اجلاس کے بعد ایک نیوز کانفرنس میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سیاسی تنازعات کو کھیلوں اور ثقافت پر اثر انداز نہیں ہو نا چاہئیے۔ لیکن بھارت میں ایسا مسلسل کیا جاتا رہا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ جس انداز میں بھارتی کرکٹ ٹیم نے آسٹریلیا کے خلاف میچ کے دوران فوجی انداز کی ٹوپی پہنی، اس سے بھارت نے اپنی تمام حدیں پار کر دیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھارتی ٹیم کی طرف سے فوجی طرز کی ٹوپیاں پہننے کے اقدام کو آئی سی سی کے ضابطوں کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے آئی سی سی سے شکایت کی تھی۔ تاہم آئی سی سی کا کہنا تھا کہ ایسی ٹوپیاں پہننے کے لئے بھارت نے پہلے ہی آئی سی سی سے باضابطہ اجازت لے لی تھی۔
فواد چوہدری نے اس سال منعقد ہونے والی پاکستان سوپر لیگ کے دوران بھارتی نشریاتی ادارے آئی ایم جی رلائنس کو اچانک پی ایس ایل کی لائیو کوریج سے روک دینے کا بھی ذکر کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد پاکستان سوپر لیگ کو نقصان پہنچانا تھا۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وزارت اطلاعات و نشریات کی طرف سے کابینہ میں تجویز پیش کی گئی کہ جس انداز میں بھارت کی طرف سے پاکستانی کرکٹ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جاتی رہی ہے، پاکستان کے لئے بھی یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ ملک میں انڈین پریمئر لیگ کے میچ براہ راست دکھائے۔
کابینہ کی طرف سے اس تجویز کی منظوری کے بعد پاکستان میں میڈیا کو ریگولیٹ کرنے والا ادارہ ’پیمرا‘ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ آئی پی ایل میچ پاکستان میں کسی بھی چینل پر نہ دکھائے جائیں۔
سماجی رویے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پاکستانی کابینہ کے اس فیصلے کے بارے میں ملے جلے تاثرات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ کرکٹ کے ایک شیدائی نے لکھا ہے کہ کھیل پر سیاست کو اثر انداز نہیں ہونا چاہئیے۔ جس کے جواب میں وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے لکھا کہ یہ وہی آئی پی ایل ہے جس نے پاکستانی کرکٹرز اور آفیشلز کا بائیکاٹ کیا تھا۔
Of course sports and politics should never mix but isnt it same IPL that banned Pakistani players, officials & even went to extreme length to boycott Pakistan? Even IOC has blasted them & banned them to host future events,maybe thora hosla kar lou IPL k baghair?Kuch self respect?
— Naya Pakistan (@wazim81) April 2, 2019
کرکٹ سے دلچسپی رکھنے والے ایک اور شخص نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ آئی پی ایل کے میچ پاکستانی چینلز پر نہیں دکھائے جائیں گے۔ سیاست نے کھیلوں اور فلموں سمیت سب چیزوں کو تباہ کر دیا ہے۔ یہ بدقسمتی ہے کہ ہم بہترین تفریح اور آئی پی ایل سیزن سے محروم ہو گئے ہیں۔
I%27m sad that there is no broadcast of IPL on Televisions in Pakistan. The politics is ruining everything.. cricket.. films.. entertainment.. Unlucky we are, not to be able see the pure entertainment and quality cricket of #IPL this season. -Tweet from huge fan of #RCB @RCBTweets
— Haider Ali Khan (@HaiderAli_100) March 31, 2019
آئی پی ایل کا بارھواں ایڈیشن 23 مارچ کو چنائی میں سوپر کنگز اور رائل چیلنجرز بنگلور کے درمیان میچ سے شروع ہوا تھا۔