پاکستان چھوٹے ’ٹیکٹیکل‘ جوہری ہتھیار بنا رہا ہے: اعزاز

فائل

اُنھوں نے کہا کہ ’یہ کم درجے کے‘، جوہری ’ٹیکٹیکل‘ ہتھیار ہیں، جو پاکستان اپنے دفاع کے لیے بنا رہا ہے۔ بقول اُن کے، ’بھارت سرحدوں کے قریب روایتی ساز و سامان کے مظاہرے اور لڑائی کی باتیں کر رہا ہے‘

پاکستان کے سکریٹری خارجہ، اعزاز احمد چودھری نے تسلیم کیا ہے کہ پاکستان ’چھوٹے جوہری ہتھیار‘ تشکیل دے رہا ہے، جس کا سبب، بقول اُن کے، ’بھارتی جنگی عزائم کی باتوں کا برملہ اظہار ہے‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ’یہ کم درجے کے‘ جوہری ’ٹیکٹیکل‘ ہتھیار ہیں، جو پاکستان اپنے دفاع کے لیے بنا رہا ہے۔

اُنھوں نے یہ بات پیر کے روز پاکستانی سفارت خانے میں اخباری بریفنگ کے دوران، ایک سوال کے جواب میں کہی۔

بقول اُن کے، ’بھارت سرحدوں کے قریب روایتی ساز و سامان کے مظاہرےاور لڑائی کی باتیں کر رہا ہے‘۔

اُن سے سوال کیا گیا تھا کہ امریکی اخبارات میں یہ خبریں شائع ہوئی ہیں کہ پاکستان جوہری ہتھیار بنا رہا ہے، ’اِن اطلاعات میں کتنی صداقت ہے؟‘

چودھری اعزاز نے بتایا کہ عام طور پر یہ بات طے ہے کہ جب دو ملک جوہری ریاستیں بن جاتے ہیں، تو اُن کے درمیان جنگ نہیں ہوا کرتی۔ تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ ’بھارت بار بار یہ کہتا رہا ہے کہ معاملات بگڑنے کی صورت میں، بھارت جوہری ہتھیاروں کا استعمال کر سکتا ہے‘۔

یہ معلوم کرنے پر آیا پاکستان اپنے جوہری پروگرام پر کسی سمجھوتے پر تیار ہوگا، اُن کا کہنا تھا ’ ایسا کوئی مکالمہ نہیں ہو رہا، نہی پاکستان اپنے ایٹمی پروگرام پر کوئی معاہدہ کرے گا‘۔

اُنھوں نے وضاحت کی کہ ’پاکستانی جوہری پروگرام کو رول بیک کرنے یا محدود کرنے پر کسی قسم کی کوئی بات چیت نہیں ہورہی، نہی پاکستان اس پر تیار ہوگا۔‘

تاہم، اُنھوں نے واضح کیا کہ پاکستان کا جوہری پروگرام ’دفاعی مقاصد کے لیے ہے‘۔

’نیوکلیئر سپلائرز گروپ‘ میں شمولیت سے متعلق ایک سوال پر، اُنھوں نے کہا کہ پاکستان اپنے سول نیوکلیئر پروگرام پر آٹھ ممالک کے ساتھ گفت و شنید کر رہا ہے، جن میں امریکہ، برطانیہ، چین، جاپان، جرمنی، فرانس، ترکی اور چین شامل ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ سول نیوکلیئر پروگرام کو آگے بڑھانے کے لیے پاکستان امریکی حکام سے بات چیت کرے گا۔

اعزاز چودھری نے کہا کہ ’جوہری تحفظ اور سلامتی کے میدان میں دنیا پاکستان کے اقدامات کی ہمیشہ معترف رہی ہے‘۔

وزیر اعظم نواز شریف کے دورہٴامریکہ کے بارے میں اُنھوں نے بتایا کہ اُن کی صدر براک اوباما؛ اور نائب صدر جو بائیڈن سے ملاقات ہوگی۔

اس کے علاوہ، وزیر اعظم کی امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور دفاع، توانائی اور خزانے کے وزرا سے ملاقات ہوگی۔ علاوہ ازیں، وزیر اعظم سینیٹ اور ایوان کی امور خارجہ کی کمیٹیوں کے سربراہان سے بھی ملاقات کریں گے۔

وہ امریکہ پاکستان بزنس کونسل کے ارکان سے بھی ملیں گے، جس دوران پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے پر بات ہوگی، جس میں بجلی کے پروجیکٹس میں سرمایہ کاری بھی شامل ہے۔

پروگرام کے مطابق، وزیر اعظم ’امریکن انسٹی ٹیوٹ آف پیس‘ سے خطاب کریں گے۔