’پیغام محبت‘ لے کر جا رہے ہیں: بھارتی امن وفد

وفد میں شامل بھوانی شنکر نے کہا کہ اُن کی خواہش ہے کہ دونوں ملکوں میں سماجی شعبوں میں کام کرنے والے اداروں اور افراد کے درمیان روابط میں اضافہ ہو۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان اعتماد سازی کے لیے باضابطہ روابط کے علاوہ غیر رسمی سفارت کاری کا سلسلے بھی جاری ہیں۔

خطے میں امن کے لیے کام کرنے والے بھارت کے چار افراد پر مشتمل ایک وفد نے ہفتہ کو پاکستان کا دورہ مکمل کیا۔

لاہور اور فیصل آباد کے علاوہ امن وفد کے ان افراد نے اسلام آباد میں بھی سول سوسائٹی کے نمائندوں سے ملاقات کی۔

وفد میں شامل خیراتی لال بھولا نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ وہ پاکستانی شہر جہلم ہی میں پیدا ہوئے اور تقسیم ہند کے بعد بھارت منتقل ہو گئے۔

خیراتی لال بھولا کا کہنا تھا کہ وہ اور اُن کے وفد میں شامل دیگر تین افراد پاکستان اور بھارت کے درمیان پرامن تعلقات چاہتے ہیں۔

’’میں پیغام محبت یہاں کے لوگوں کو دینا چاہتا ہوں اور محبت کا پیغام یہاں سے (بھارت) لے جانا چاہتا ہوں‘‘

اُنھوں نے کہا کہ ویزوں میں نرمی اور عوامی رابطوں سے تعلقات کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

وفد میں شامل بھوانی شنکر نے کہا کہ اُن کی خواہش ہے کہ دونوں ملکوں میں سماجی شعبوں میں کام کرنے والے اداروں اور افراد کے درمیان روابط میں اضافہ ہو۔

’’(بھارت) ایک سو تیس کروڑ افراد کی جانب سے شانتی و امن کا پیغام لے کر آئے تھے اور وہی دوستی اور پیار کا پیغام یہاں سے لے کر جا رہے ہیں۔‘‘

Your browser doesn’t support HTML5

پاکستان کا دورہ کرنے والا ’بھارتی امن وفد‘



پاکستانی حکام خصوصاً وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز کہہ چکے ہیں کہ پڑوسی ملک بھارت سے غیر رسمی سفارتکاری یا بیک چینل ڈپلومیسی جاری ہے۔

پاکستان نے بھارت سے غیر رسمی سفارت کاری کی ذمہ داری سابق سفارت کار شہریار احمد خان کو سونپ رکھی ہے، جنہوں نے گزشتہ سال بھارت کے وزیراعظم منموہن سنگھ سے ملاقات کر کے اُنھیں وزیراعظم نواز شریف کا پیغام اور دورہ پاکستان کی دعوت دی تھی۔

وزیراعظم نواز شریف کے مشیر سرتاج عزیز کہہ چکے ہیں کہ دونوں ملکوں کے درمیان جامع امن مذاکرات تاخیر کا شکار ہیں تاہم اُن کا کہنا تھا کہ پاکستانی اور بھارتی حکام کے درمیان تجارت، توانائی اور ویزوں کے اجراء جیسے اُمور پر بات چیت جاری ہے۔

پاکستانی عہدیدار یہ کہتے آئے ہیں کہ وہ بھارت کے ساتھ امن مذاکرات کی بحالی چاہتے ہیں تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد سازی کے لیے کی جانے والی کوششوں کو باضابطہ طور پر آگے بڑھایا جا سکے۔