بھارت امریکہ تجارتی تعلقات اور پاکستان کا مفاد

بھارت امریکہ تجارتی تعلقات اور پاکستان کا مفاد

بھارت کی تیز رفتار اقتصادی ترقی کے پیش نظر امریکہ بھارت سے تجارتی تعلقات مضبوط بنانے کے مواقع ڈھونڈ رہا ہے۔ امریکہ اور بھارت کے درمیان جنوبی ایشیا میں دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں میں تعاون بڑھانے کی بات بھی کی جا رہی ہے۔ اور واشنگٹن کے ایک تھنک ٹینک بروکنگز انسٹی ٹیوشن کے بروس رائیڈل کہتے ہیں کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے امریکہ کو پاکستان کے ساتھ ساتھ بھارت کا تعاون بھی درکار ہے ۔

ان کا کہناہے کہ ہمیں بھارت کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف ٹھوس اورپختہ اقدامات تشکیل دینے ہوں گے۔ کیونکہ پاکستان میں موجود دہشت گرد عناصر سے بھارت اور امریکہ کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ ہمیں ایبٹ آباد سے حاصل کی گئی وہ معلومات بھارت کو دینی چاہئیں جو بھارت کی سلامتی سے متعلق ہوں ۔

امریکہ کے لیے بھارت کی سفیر میرا شنکر کہتی ہیں کہ امریکہ اور بھارت کے تجارتی تعلقات میں اضافے اور بھارت کی اقتصادی ترقی میں پاکستان سمیت جنوبی ایشیا کے دوسرے ملکوں کا مفاد بھی ہے۔

ان کا کہناہے کہ جیسے جیسے بھارت ترقی کرتا ہے، ہمارے ہمسائے ملکوں کو بھی ہماری ترقی سے فائدہ حاصل کرنے کے مواقع ملیں گے۔ اور ہمیں امید ہے کہ پاکستان بھی ان ملکوں میں شامل ہو گا۔ کیونکہ ہم اس خطے کےلیے ایک ایسا مستقبل چاہتےجس میں استحکام ہو، تعلقات میں اضافہ ہو۔ جہاں لوگوں، سامان اور تجارت کی آمد و رفت رہے۔

http://www.youtube.com/embed/cgjKxXzMaHc

لیکن کیاواقعی امریکہ اور بھارت کے تعلقات میں پختگی کے نتیجے میں جنوبی ایشیا کے دوسرے ملکوں کے درمیان تعلقات میں بھی بہتری واقع ہو سکتی ہے؟

امریکی تھنک ٹینک سینٹر فار امریکن پراگریس کے تجزیہ کار رچرڈ فاؤنٹین کا کہناہے کہ اس خطے کےلیے پیش کیے گئے منصوبوں میں وہ پائپ لائین شامل ہے جو افغانستان اور پاکستان سے گزرتے ہوئے وسطی ایشیا سے بھارت کو ایندھن فراہم کر سکتی ہے۔ اس کے علاوہ بھارت اور افغانستان کے درمیان سامان کی آمد و رفت پاکستان کے ذریعے کرنا ایک دوسرا منصوبہ تھا۔ لیکن فی الحال، جیسا کہ میں سمجھتا ہوں پاکستان بھارت کی برآمدات افغانستان نہیں پہنچا رہا۔

وہ کہتے ہیں کہ بھارت کے بعض شعبوں میں امریکی سرمایہ کاری پر حدود مقرر ہیں جس کی وجہ سے دو طرفہ تجارت میں رکاوٹ پیش آرہی ہیں۔

لیکن بھارت اور امریکہ کے درمیان دفاعی شعبے میں تعاون مستحکم کرنے کی ایک مثال اس ماہ بھارتی کابینہ کی جانب سے امریکی طیارہ ساز کمپنی بوئنگ سے 10 فوجی جہازوں کی خرید اری کے 4 ارب ڈالر کے منصوبے کی منظوری ہے۔

فاؤنٹین کہتے ہیں کہ دونوں ملکوں کی کاروباری کمیونٹی دو طرفہ تجارتی تعلقات بڑھانے کے فوائد سے واقف ہے۔

بروکنگز انسٹی ٹیوشن کے بروس رائیڈل کہتے ہیں کہ پاکستان کے لیے بھی مالی امداد پر زور دینے کے بجائے امریکہ کو اس سےتجارتی تعلقات مضبوط کرنے پر زور دینا چاہیے جو غیر ملکی امداد کی نسبت زیادہ فائدہ مند ثابت ہوں گے۔