'پاکستانی فہرست کا خیر مقدم کرتے ہیں، وہ بھی پناہ گاہیں ختم کرے'

افغان چیف آف سٹاف جنرل قدم شاہ۔ فائل فوٹو

ایازگل

پاکستانی طالبان کےایک الگ ہوجانےو الے دھڑے نے پاکستان کی سیکیورٹی فورسز پر اپنے زیر حراست ارکان کو جعلی مقابلوں میں ہلاک کرنے کا الزام لگایا ہے اور اس نے کہا ہے کہ گروپ کے یہ کیمپ تصوراتی ہیں جن پر یہ حملہ بھی جعلی ہے۔

پاکستانی فوج کے میڈیا ونگ نے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے اس رواں ہفتے عسکریت پسندوں کے مہلک حملوں کے جواب میں، جن میں ملک کے جنوب میں ایک مشہور صوفی درگاہ پر ایک خود کش حملہ شامل ہے، ملک گیر پیمانے کی پکڑ دھکڑ میں ایک سو سے زیادہ دہشت گرد ہلاک کر دیے ہیں۔

عہدے داروں نے کہا ہے کہ اس پکڑ دھکڑ میں ہلاک ہونے والے عسکریت پسند وں کا تعلق دہشت گرد گروپس سے تھا جن میں الگ ہونے والا گروپ جماعت الاحرار شامل تھا ، جو بیشتر تشدد کی ذمہ داری قبول کر چکا ہے۔ اگرچہ درگاہ پر حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے جس میں لگ بھگ نوے پیرو کار ہلاک اور تین سو سے زیادہ زخمی ہوئے۔

جمعے کے روز فوج نے76 دہشت گردوں کی ایک فہرست اسلام آباد میں أفغان سفارت کاروں کے حوالے یہ کہتے ہوئے کی کہ وہ سرحد کی دوسری جانب روپوش ہیں اور اس نے کابل کے ان عسکریت پسندوں کے خلاف فوری کارروائی اور انہیں پاکستان کے سپرد کرنے کا مطالبہ کیا۔

أفغان فوج نے ہفتے کے روز پاکستان کی 76 دہشت گردوں کی فہرست کا خیر مقدم کیا اور اس کا جائزہ لینے کا وعدہ کیا کیوں کہ أفغان حکومت اپنی سر زمین کو دوسرے ملکوں میں دہشت گرد سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔

کابل میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے فوجی سر براہ جنرل قدم شاہ شاہیم نےأفغانستان کی جانب سے اسلام آباد کے لیے ان مطالبوں کو دہرایا کہ وہ سرحد کی اپنی جانب کی ان پناہ گاہوں کے خلاف اقدام کرے جنہیں أفغانستان پر شورش پسند حملوں کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم پاکستانی فہرست کی چھان بین کریں گے اور اگرمزید شواہد اور دستاویزات کی ضرورت ہوئی تو اس کی درخواست کریں گے ۔ لیکن ہم نے بھی کافی شواہد اور دستاویزات کے ساتھ متعدد فہرستیں پاکستان کے حوالے کی ہیں اور ہمیں امید ہے کہ وہ بھی ان پر مخلصانہ طریقے سے اقدام کریں گے۔

انہوں نےپاکستان میں عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد اس کی جانب سے أفغانستان کی سرحدی گزر گاہیں یک طرفہ طور پر بند کرنے پر بھی تنقید کی اور اسے تمام سفارتی آداب کے منافی اور بد قسمتی اقدام قرار دیا ۔