کراچی میں بدامنی کا سلسلہ نہ رک سکا، مزید 15افراد ہلاک

متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کا ایک بیان میں الزام لگایا ہے کہ اس کے کارکنوں کے قتل میں کالعدم انتہا پسند تنظیمیں ملوث ہیں
کراچی میں تمام تر حکومتی اور انتظامی کوششوں کےباوجود ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ جاری ہے اور منگل کو مزید 15 افراد لقمہٴ اجل بن گئے۔ سندھ کی بااثر سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کا کہنا ہے کہ شہر میں ان کے کارکنان کے قتل عام میں کالعدم انتہا پسند تنظیمیں ملوث ہیں۔

کراچی میں حالیہ پرتشددکی لہر پانچ روز پہلے پیر کو اس وقت شروع ہوئی جب اورنگی ٹاوٴن میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی منظر امام کوان کے دو محافظوں اور ڈرائیور سمیت قتل کردیا گیا۔ اس کے بعد سے اب تک شہر میں ایم کیو ایم کے مزید2 اور دینی جماعت سے تعلق رکھنے والے 4 افراد سمیت 48 افراد کو لقمہ اجل بنا دیا گیا۔

منگل کو فائرنگ کا تازہ واقعہ نیو کراچی میں پیش آیا جہاں نامعلوم افراد نے سندھ گورنمنٹ اسپتال نیو کراچی کے ایم ایس ڈاکٹر حسن عالم کو قتل کر دیا۔ اس سے پہلے ناگن چورنگی کے قریب انسپکٹر عالمگیر کی گاڑی پر فائرنگ کر کے انہیں ہلاک کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے لیاری کے علاقے موسیٰ لین اور ایکسپو سنٹر کے قریب الگ الگ واقعات میں دو لوگ مارے گئے۔

مقامی میڈیا کے مطابق ہاکس بے کے علاقے مشرف کالونی ، صفورہ چورنگی ، اورنگی
ٹاوٴن، گولیمار ، پرانا حاجی کیمپ اور ملیر میں بھی لوگوں کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔


میمن گوٹھ سے ایک اور بلدیہ ٹاون سے دو افراد کی تشدد زدہ لاشیں ملیں۔ ادھر سی آئی ڈی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ کراچی کے علاقے شانتی نگر میں گینگ وار کا اہم کارندہ تین ساتھیوں سمیت گرفتار کیا ہے جو پچاس سے زاہد وارداتوں میں مطلوب تھا۔

متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کا ایک بیان میں الزام لگایا ہے کہ اس کے کارکنوں کے قتل میں کالعدم انتہا پسند تنظیمیں ملوث ہیں۔ بیان میں تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماوٴں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ مذہب کی آڑ میں دہشت گردی سے نجات پانے کے لئے سیاسی اختلافات کوبالائے طاق رکھ کراتحاد کا مظاہرہ کریں اور دہشت گردی کے خلاف متفقہ لائحہٴ عمل مرتب کریں۔