کیوں استعفیٰ دوں: وزیراعظم

وزیراعظم نواز شریف (فائل فوٹو)

وزیراعظم نواز شریف نے حکومت مخالف احتجاج کرنے والوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 'منفی سیاست' سے ملکی معیشت کو شدید دھچکا لگا جو ایک افسوسناک بات ہے۔

پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کا حکومت مخالف احتجاج اب اسلام آباد میں دھرنے سے سوا ملگ گیر احتجاجی جلسوں تک پہنچ گیا ہے۔

وزیراعظم نواز شریف نے حالیہ ہفتوں میں پہلی مرتبہ قدرے جارحانہ انداز میں حکومت مخالف قائدین پر تنقید کرتے ہوئے انھیں ان کے بقول منفی سیاست ترک کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

اُنھوں نے عمران خان کا نام لیے بغیر کہا کہ اُن کی جماعت کو خیبر پختونخواہ میں تبدیلی کے لیے ووٹ ملے ہیں اور تحریک انصاف کو وہاں کام کرنے کی ضرورت ہے۔

ان دونوں جماعتوں کے رہنما عمران خان اور طاہر القادری وزیراعظم نوازشریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے اگست کے وسط میں اپنے ہزاروں کارکنوں کے ساتھ اسلام آباد میں دھرنا دینے پہنچے تھے اور یہاں دو ماہ تک پڑاؤ ڈالے رہنے کے بعد اب ان دونوں نے اپنا احتجاج ملک گیر سطح پر علیحدہ علیحدہ جلسوں میں تبدیل کر دیا ہے جب کہ دھرنے کے مقام پر لوگوں کی تعداد بھی قابل ذکر حد تک کم ہو چکی ہے۔

وزیراعظم نوازشریف نے بدھ کو پنجاب کے جنوبی علاقے اوچ شریف میں سیلاب سے متاثرہ افراد کے ایک اجتماع سے خطاب میں اپنے مخالفین کا نام لیے بغیر کہا کہ احتجاج کرنے والے منفی سیاست کر رہے ہیں جس سے ملک کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

"بات غریبوں کی کرنی اور بیٹھے رہنے دھرنوں اور اپنے محلوں میں۔۔۔ یہاں آکے ان لوگوں کے مسائل سنو اور پھر نواز شریف کے ساتھ بیٹھو کہ نواز شریف یہ کام کرنے ہیں۔"

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا موقف ہے کہ مسلم لیگ (ن) گزشتہ سال کے عام انتخابات میں مبینہ طور پر دھاندلی کر کے حکومت میں آئی لہذا وزیراعظم کو اپنا عہدہ چھوڑ دینا چاہیے۔

حکومت اور پارلیمان میں موجود دیگر سیاسی جماعتیں اس مطالبے کو پہلے ہی مسترد کرچکی ہیں جب کہ نواز شریف نے اپنے خطاب میں ایک بار پھر اس مطالبے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انھیں لوگوں نے ووٹ دے کر منتخب کیا ہے لہذا وہ اپنا عہدہ نہیں چھوڑیں گے۔

"کیوں استعفیٰ چاہتے ہو بھئی۔۔۔ایک کروڑ 60 لاکھ لوگوں نے مسلم لیگ ن کو ووٹ دیا اور استعفیٰ مانگنے والوں کی تعداد کتنی ہے، دس ہزار، بیس ہزار، تیس ہزار، اس قوم کے ساتھ یہ کیا مذاق ہو رہا ہے۔"

وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ احتجاجی سیاست سے ملک کی معیشت کو شدید دھچکا لگا ہے جو ان کے بقول ایک افسوسناک بات ہے۔

حکومتی عہدیدار بھی یہ کہہ چکے ہیں دھرنا شروع ہونےکے بعد سے ملکی معیشت کو اربوں روپے کا نقصان ہوچکا ہے۔

پاکستان عوامی تحریک کے قائد طاہر القادری کا کہنا ہے کہ وہ موجودہ نظام حکومت کے خلاف ہیں جو ان کے بقول عوام کے صحیح نمائندوں کو ایوانوں تک نہیں پہنچا پاتا۔

انھوں نے گزشتہ اتوار کو فیصل آباد میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی جماعت اب باقاعدہ طور پر عملی سیاست میں داخل ہوگی اور ان کا احتجاج و جدوجہد نظام کی تبدیلی تک جاری رہے گا۔

عمران خان جمعہ کو سرگودھا میں جب کہ طاہرالقادری اتوار کو لاہور جلسہ کرنے کا اعلان کر چکے ہیں۔