کیمرون کا بھارت میں بیان پاکستان کے ساتھ ناانصافی: واجد شمس الحسن

برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر واجد شمس الحسن نے کہا ہےکہ پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے وہ دوسرے ملکوں میں دہشت گردی کیسے ایکسپورٹ کر سکتا ہے۔

ان کے کہنا تھا کہ برطانیہ کےوزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کےبھارت میں بیان سےپاکستان کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے ۔ اُن کے الفاظ میں، ‘ جس ملک نے دہشت گردی کےخلاف بڑی قربانیاں دی ہوں اُسی کو موردِالزام ٹھرںانا درست نہیں ۔’

اِن خیالات کا اظہار پاکستانی ہائی کمشنر واجد شمس الحسن نے وائس آف امریکہ کے ساتھ خصوصی گفتگو میں کیا۔

اُن کے بقول، بھارت میں اِس طرح کےبیان سے معاملہ زیادہ حساس ہو گیا ہے۔

‘ پاکستان توقع رکھتا تھا کہ بھارت میں جب وہ خطے کی صورتحال پر بات کریں گے تو دہشت گردی کو خطے کے مسئلے کے طور پر دیکھیں گے، لیکن اُن کے بیان سے پاکستانیوں کی دل آزاری ہوئی ہے۔’


انہوں نے کہا کہ برطانوی وزیراعظم کو چاہیئے تھا کہ وہ بھارت کے زیرانتظام کشمیر اور بعض دیگر ریاستوں میں ، ان کے بقول، انسانی حقوق کی خراب صورتحال کا بھی ذکر کرتے۔

اُن کے الفاظ میں، ‘پاکستان نے باضابطہ طور پر اس بارے میں وضاحت بھی مانگی ہے اور وضاحت دی ہے’۔

اُنھوں نے اِس امید کا اظہار کیا کہ اگست کے پہلے ہفتے میں پاکستانی صدرآصف علی زرداری کے برطانیہ کے دورے کے موقع پر کافی مسائل حل ہو جائیں گے۔

واضح رہے کہ برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے بدھ کے روز بھارت سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا تھا کہ برطانیہ پاکستان کو مستحکم اور جمہوری ملک کے طور پر دیکھنا چاہتا ہے نہ کہ ایسے ملک کے جو بھارت اور افغانستان جیسے پڑوسی ملکوں اور دیگر دنیا میں’ ٹیررازم ایکسپورٹ’ کرتا ہو۔ اُن کے اِس بیان پر پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ترجمان نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ’پاکستان اِس بیان پر دکھی ہے‘۔

ڈیوڈ کیمرون کا بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب حکومتوں کے رازافشا کرنے میں ویب سائٹ وکی لیک نے شائع کردہ تازہ فوجی دستاویزات میں دعوی کیا ہے کہ پاکستان کا خفیہ ادارہ آئی ایس آئی سال 2004 سے 2009 کے دوران طالبان کی مدد کرتا رہا ہے۔

برطانیہ میں پاکستان کے سفیر نے اس رپورٹ کو بے بنیاد قراردیا اور کہا کہ یہ بغیر ثبوتوں اور شواہد کےدی گئی ہے، جِس کا مقصد پاکستانی خفیہ ادارے کو بدنام کرنا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ اِس طرح کی رپورٹوں میں پاکستان کے مخالفین کا ہاتھ ہوتا ہے۔