پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع نارروال میں واقع سکھوں کے مذہبی مقام کرتار پور صاحب کے احاطے میں بغیر سر ڈھانپے خاتون کی ماڈلنگ کا معاملہ پاکستان اور بھارت کے سوشل میڈیا پر اب بھی موضوع بحث بنا ہوا ہے۔
حال ہی میں سوشل میڈیا پر پاکستانی ڈیجیٹل کری ایٹر صالحہ امتیاز کی کرتارپور گردوارے میں تصاویر سامنے آئی تھیں جس پر انہیں پاکستان اور بھارت میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
بھارتی صحافی روندر سنگھ روبن نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر صالحہ امتیاز کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ گردوارے کے احاطے میں بغیر سر ڈھانپے ماڈلنگ نے سکھ برادری کے جذبات مجروح کیے ہیں۔
انہوں نے اپنی پوسٹ میں وزیرِ اعظم عمران خان اور وزارتِ مذہبی امور کو بھی ٹیگ کیا۔
Modelling bareheaded for ladies%27 attire, in the premises of Gurdwara Sri Darbar Sahib at #KartarpurSahib in Pakistan, by a Lahorite woman, has several hurt the religious sentiments of Sikhs. Further the pictures were uploaded on social media.@ImranKhanPTI @MORAisbOfficial pic.twitter.com/i5RX01kWGo
— Ravinder Singh Robin ਰਵਿੰਦਰ ਸਿੰਘ رویندرسنگھ روبن (@rsrobin1) November 29, 2021
روندر سنگھ کی پوسٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے متعدد شخصیات کی جانب سے بھی ردِ عمل کا اظہار کیا۔
دہلی سکھ گردوارہ مینجمنٹ کمیٹی کے صدر منجندر سنگھ نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ "مذہبی جگہ پر اس طرح کی حرکت ناقابلِ قبول ہے۔"
انہوں نے ڈیجیٹل کری ایٹر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا ماڈل پاکستان میں اپنی کسی مذہبی جگہ پر ایسا کرنے کی جرات کر سکتی ہیں؟
Such behaviour & act at pious place of Sri Guru Nanak Dev Ji is totally unacceptable!Can she dare to do the same at her religious place in Pakistan?@ImranKhanPTI @GovtofPakistan shd tk immed action to stop this trend of treating Sri Kartarpur Sahib as picnic spot by Pak people pic.twitter.com/AwyIkmqgbC
— Manjinder Singh Sirsa (@mssirsa) November 29, 2021
منجندر سنگھ نے وزیرِ اعظم عمران خان اور حکومتِ پاکستان سے کارروائی کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
ایک اور بھارتی صحافی گورو سی ساونت نے بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "کیا گردوارہ پاکستانیوں کے لیے محض کوئی عام چیز ہے؟
#Kartarpur #Sahib #Gurdwara just a prop for the Pakistanis? Is this following #Maryada? #Pak model without her head covered with her back to Gurdwara Sahib? Shiromani Akali Dal Delhi wants #Maryada sign posts at the Gurdwara Sahib so that sentiments are not hurt by %27the ignorant%27 pic.twitter.com/GndzjSR8Lv
— GAURAV C SAWANT (@gauravcsawant) November 29, 2021
انہوں نے کہا کہ پاکستانی ماڈل بغیر سر ڈھانپے گردوارے کی جانب پیٹھ کر کے کھڑی ہے، گورو سی ساونت نے ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے گردوارے میں انتباہی نوٹس چسپاں کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
دوسری جانب روندر سنگھ کی پوسٹ پر وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے اپنے ردِ عمل کا اظہار کیا اور کہا کہ "ڈیزائنر اور ماڈل کو سکھ برادری سے معافی مانگنی چاہیے۔"
The Designer and the model must apologise to Sikh Community #KartarPurSahib is a religious symbol and not a Film set….. https://t.co/JTkOyveXvn
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) November 29, 2021
فواد چوہدری نے کہا کہ کرتار پور صاحب ایک مذہبی مقام ہے نہ کہ کوئی فلم سیٹ۔
Punjab Police are investigating all aspects related to this incident and strict legal action will be taken against responsible. Management of concerned brand & model are being investigated. Worship places of all religions are equally respectable.@MashwaniAzhar https://t.co/HLqwRKmOKY
— Punjab Police Official (@OfficialDPRPP) November 29, 2021
سوشل میڈیا پر معاملہ زیرِ بحث بننے پر پنجاب پولیس نے بھی اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے بیان جاری کیا اور کہا کہ "پنجاب پولیس معاملے کے تمام تر پہلوؤں پر تحقیقات کر رہی ہے اور ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔
تمام تر تنقید کے بعد صالحہ امتیاز نے بھی اس معاملے پر وضاحت کی ہے۔
صالحہ امتیاز نے پیر کو اپنے آفیشل انسٹاگرام پر معذرت کرنے کے ساتھ ساتھ وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ حال ہی میں انہوں نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر تصویر پوسٹ کی تھی جو کسی فوٹو شوٹ کا حصہ نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ میں کرتار پور صرف وہاں کی اور سکھ برادری کی تاریخ جاننے کے لیے گئی تھی نہ کہ کسی کے جذبات مجروح کرنے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر میں نے کسی کو تکلیف پہنچائی ہے یا کوئی یہ سمجھ رہا ہے کہ میں نے کسی مذہب کی توہین کی ہے تو میں معذرت خواہ ہوں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے وہاں بہت سے لوگوں کو تصاویر بنواتے ہوئے دیکھا تھا اور میں نے بھی وہاں بہت سے سکھوں کی تصاویر لی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ایسا کرنے والی پہلی خاتون نہیں تھیں۔
SEE ALSO: 'قبول ہے' کی مسجد میں عکس بندی پر تنازع، گانے پر پابندی کا مطالبہصالحہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں سکھ برادری اور ان کے مذہب کی عزت کرتی ہوں اور بہت معذرت خواہ بھی ہوں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستانی اداکارہ صبا قمر اور بلال سعید کو مسجد وزیر خان میں ویڈیو شوٹ کرنے پر قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔