پنیٹا کا رملہ اور یروشلم کا دورہ

یروشلم: لیون پنیٹا اور براک ایہود

پیر کے روز اسرائیلی وزارتِ دِفاع میں مسٹر پنیٹا کا پر جوش خیر مقدم کیا گیا، اور اسرائیلی وزیر دِفاع ایہود براک نے انہیں مہذب سا جواب دیا

امریکی وزیرِ دِفاع لیون پنیٹا کو اسرائیلی رہنماؤں سے کوئی نئے وعدے موصول نہیں ہوئے۔ لیون پنیٹا اسرائیلیوں پر زوردے رہے ہیں کہ وہ فلسطینیوں کےساتھ امن قائم کرنے اور خطے میں دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے لئے مزید اقدامات کریں۔

بطور وزیر دفاع لیون پنیٹاکا یہ مشرق وسطی کا پہلا دورہ ہے۔ وہ یہاں یہودی ریاست کو متنبہ کرنے آئے ہیں کہ مشرق وسطی اور شمالی افریقہ میں عوامی تحریکوں کےبعد اگر اُس نے دیگر اقوام کے ساتھ تعلقات بہتر نہ کئے تو اُس کے مزید تنہا ہو جانے کا خدشہ ہے۔

تل ابیب جاتے ہوئے ٕمسٹر پنیٹا کا کہنا تھا کہ امریکہ، مصر اور ترکی کے ساتھ اسرائیل کے بگڑے ہوئے تعلقات کوبہتر بنانے میں مدد کرنا چاہتا ہے۔

پنیٹا کے بقول، ’یہ بلکل واضح ہے کہ مشرق وسطی کے اندر ایک ایسے ڈرامائی وقت میں، جب اتنی زیادہ تبدیلیاں ہورہی ہیں، یہ اسرائیل کی بڑھتی ہوئی تنہائی کے لئے کوئی اچھی صورتحال نہیں ہے۔ اور ایسا ہی ہو رہا ہے‘۔

پیر کے روز اسرائیلی وزارتِ دِفاع میں مسٹر پنیٹا کا پر جوش خیر مقدم کیا گیا، اور اسرائیلی وزیر دِفاع ایہود براک نے انہیں مہذب سا جواب دیا۔

ایہود براک نے کہا ، ’میں آپ سے پوری طرح اتفاق کرتا ہوں کہ ہمیں ترکی اور مصر کے ساتھ کشیدگی کم کرنے کے لئے درست اور معقول راہ ڈھونڈنی ہوگی، اور فلسطین کے ساتھ مذاکرات کے دوبارہ آغاذ کے لئے ایک مخلص اور موٴثر انداز میں راستہ تلاش کرنا ہوگا‘۔

تاہم، اِس کے علاوہ، مسٹر براک نے کوئی نیا وعدہ نہیں کیا۔ مسٹر براک کا مزید کہنا تھا کہ یہ واضح ہے کہ پوری دنیا میں کئی ایسے ہیں جو اسرائیل کو ایک طرح کی تنہائی سے دوچار کر کے دیوار کے ساتھ لگانا چاہتے ہیں، اور یہ ہم پر واضح ہے کہ تما م ہمسایوں کے ساتھ کشیدگیاں کم کرنے کے لئے مصالحت کی کوشش کرنے کی ذمہ داری ہماری ہے۔

مسٹر براک کا کہنا تھا کہ ہم مذاکرات کے لئے تیار ہیں اور چاہتے ہیں کہ فلسطین بغیر پیشگی شرائط کے مذاکرات کی میز پر آئے۔


اُنہوں نے اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت حاصل کرنے کی یک طرفہ درخواست دینے پر فلسطینی قیادت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اُن کا یہ اقدام ثابت کرتا ہے کہ دنیا میں جانے کے لئے فلسطینیوں کی استعداد محدود ہے۔

امریکی وزیر دفاع نے مغربی کنارے اور رملہ میں فلسطینی صدر محٕمود عباس کے ساتھ بند دروازوں کے پیچھے ملاقاتیں کی، اور اس کے بعد یروشلم میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو کےساتھ ملاقات کی۔