پینٹاگان کا تائیوان میں خفیہ تربیتی مشن چلانے کی خبروں کی تصدیق سے انکار

فائل فوٹو

امریکہ کے محکمۂ دفاع کے عہدے دار ان اطلاعات کی تصدیق سے انکار کر رہے ہیں کہ امریکی فورسز تائیوان میں موجود ہیں اور تائیوانی افواج کو خفیہ تربیت فراہم کر رہی ہیں تاکہ انہیں چین کی طرف سے کسی بھی حملے کی صورت میں مقابلے کے لیے تیار کیا جا سکے۔

اخبار 'وال اسٹریٹ جرنل' نے جمعرات کو اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ پینٹاگان کے تقریباً دو درجن اسپیشل آپریشن ٹروپس تائیوان کی مسلح افواج کے سیلیکٹ یونٹ کے ساتھ کام کر رہے ہیں جب کہ یو ایس میرینز بھی تائیوان کی فورسز کو میری ٹائم تکنیک سکھاتے رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق امریکی عہدے داروں نے 'وال اسٹریٹ جرنل' کو اپنا نام صیغہ راز میں رکھنے کی شرط پر بتایا ہے کہ امریکی افواج کم از کم پچھلے ایک سال سے تربیتی آپریشنز میں مصروف ہیں۔

پینٹاگان کے عہدے داروں نے جمعرات کو اس طرح کی خبروں کی تصدیق سے انکار کیا ہے۔ اگرچہ پینٹاگان ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ اور تائیوان کے تعلقات چین سے آنے والے خطرات کے پیشِ نظر باہم استوار ہیں۔

محکمۂ دفاع کے ترجمان جان اسپل نے وائس آف امریکہ کو ایک بیان میں بتایا کہ چین نے تائیوان اور دیگر اتحادیوں پر دباؤ بڑھانے کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں۔

ان کے بقول، "چین نے تائیوان کے علاقوں, ایسٹ چائنہ سی اور ساوتھ چائنہ سی میں فوجی مشقیں بھی کی ہیں۔ جس پر ہم سمجھتے ہیں کہ یہ سب کچھ عدم استحکام پیدا کر رہا ہے اور اس سے غلط نتائج اخذ کرنے کا خطرہ بھی موجود ہے۔"

چین کے متعدد جنگی طیاروں نے حالیہ دنوں میں تائیوان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی ہے (فائل)

وائس آف امریکہ کے لیے جیف سیلڈن کی رپورٹ کے مطابق محکمۂ دفاع نے اپنے بیان میں وائس آف امریکہ کو مزید بتایا ہے کہ امریکہ تائیوان کے سمندری راستے سمیت اس علاقے میں امن اور استحکام کا عزم رکھتا ہے اور واشنگٹن بیجنگ پر زور دیتا ہے کہ وہ اُن معاہدوں کی پاسداری کرے جو تین اعلامیوں کے اندر واضح طور پر درج ہیں۔

امریکہ میں موجود تائیوان کے مرکزی نمائندے سے وائس آف امریکہ نے جب 'وال اسٹریٹ جرنل' کی رپورٹ پر ردِ عمل کے لیے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ وہ اس پر تبصرہ نہیں کریں گے۔

امریکہ کے متعدد اراکینِ کانگریس نے بھی جمعرات کو کہا ہے کہ وہ اس بارے میں تصدیق نہیں کر سکتے کہ آیا امریکی اسپیشل فورسز تائیوان کے اندر تربیت فراہم کرنے میں مصروف ہیں یا نہیں۔ تاہم انہوں نے خبر میں بیان کیے گئے مشن کی حمایت کی۔

امریکہ کے عہدے داروں نے بھی حالیہ دنوں میں چین کے تائیوان کی جانب رویے کو جارح اور تند گردانتے ہوئے اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا۔

SEE ALSO: بائیڈن اور شی کے درمیان ورچوئل سربراہ ملاقات اس سال کے آخر میں کرانے کی تیاریاں ہیں: امریکہ

چین نے گزشتہ چند روز کے دوران تائیوان کی فضائی حدود میں 150 سے زائد لڑاکا طیارے بھیجے تھے جس پر امریکہ نے تائیوان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

چین کا ردِ عمل

چین کے سرکاری خبر رساں ادارے نے امریکہ کی خصوصی فورسز کی تائیوان میں موجودگی اور تائیوان کے اندر ایک خفیہ مشن کی خبروں پر برہمی ظاہر کی ہے۔

چین کی کمیونسٹ پارٹی کے انگریزی زبان میں شائع ہونے والے نیوز آوٹ لیٹ 'گلوبل ٹائمز' کے ایڈیٹر ان چیف ہو شی جن نے جمعرات کو ایک ٹوئٹ میں کہا کہ "صرف دو درجن ممبرز کیوں؟ خفیہ کیوں؟"

ہو شی جن کا کہنا تھا کہ امریکہ کو چاہیے کہ وہ اپنے 240 سروس مین کو کھلے عام فوجی وردی میں بھیجے اور دنیا کو بتائے کہ وہ یہاں تعینات ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب دیکھتے ہیں کہ آیا پیپلز لیبریشن آرمی ان امریکی حملہ آوروں کو یہاں سے ہٹانے کے لیے ان پر فضائی حملہ کرتی ہے یا نہیں۔

اس خبر کے لیے محکمۂ خارجہ کے لیے وائس آف امریکہ کی نمائندہ نکی چنگ نے بھی مواد فراہم کیا ہے۔