فلپائن: امریکی بحریہ کا بڑے پیمانے پر امدادی کام کا آغاز

جمعرات ہی کو بچاؤ سے متعلق اہل کاروں نے شناخت نہ ہونے والی لاشوں کو ٹکلوبان شہر کے ’سِٹی ہال‘ کے قریب کھودی گئی اجتماعی قبر میں دفن کرنے کا کام شروع کیا؛ امریکی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے خوراک اور پینے کا پانی پہنچانے کی کارروائی کا آغاز کیا گیا
وسطی فلپائن میں سمندری طوفان کے نتیجے میں آنے والی تباہی کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے، جمعرات کو امریکی بحریہ نے بڑے پیمانے پر امدادی کارروائی شروع کی، ایسے میں جب فلپائن کے سب سے زیادہ تباہ حال شہر، ٹکلوبان میں فوت ہونے والوں کی تدفین کا المناک مرحلہ جاری ہے۔

امریکی بحریہ کا طیارہ بردار بیڑا، ’یو ایس ایس جارج واشنگٹن‘، رسد پہنچانے کے سات جہازوں کے ہمراہ جمعرات کی علی الصبح فلپائن پہنچا، اور ملبے کا ڈھیر بن جانے والے شہر میں پینے کا پانی اور خوراک کی ہنگامی رسد پہنچانے کا کام شروع کردیا۔

بیڑے میں طبی امداد کی سہولیات بھی موجود ہیں، اور یومیہ پندرہ لاکھ لِٹر تازہ پانی تیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

بیڑے میں شامل ایک سمندری جہاز، ’یو ایس این ایس چارلس ڈِریو‘، جس میں خوراک اور پینے کا پانی لدا ہوا ہے، جمعرات کو سمندری طوفان کے باعث شدید طور پر تباہ ہونے والے، ٹکلوبان شہر میں پہلی رسد فراہم کی۔

بحریہ کا ایک بڑا جہاز، ’یو ایس ایس مَرسی‘، جِس میں اسپتال قائم ہے، ہنگامی تیاری کے مراحل میں ہے، اور امریکہ سے روانہ ہونے والا ہے۔

توقع ہے کہ یہ جہاز چند ہفتوں کے اندر اندر ہنگامی کام کرنے والے دیگر جہازوں سے جا ملے گا۔

برطانوی بحریہ کا طیارہ بردار بیڑا، ’ایچ ایم ایس اِلس ٹِریس‘ بھی امریکی فلوٹیلا کا حصہ ہوگا۔


دریں اثنا، جمعرات کو ہی بچاؤ سے متعلق اہل کاروں نے شناخت نہ ہونے والی لاشوں کو ٹکلوبان شہر کے ’سِٹی ہال‘ کے قریب کھودی گئی اجتماعی قبر میں دفن کرنے کا کام شروع کیا؛ امریکی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے خوراک اور پینے کا پانی پہنچانے کے کام کا آغاز ہوا؛ جب کہ چوکسی رکھنے والے طیاروں نے گذشتہ ہفتے آنے والے ’ہائیان‘ نامی طوفان کی زد میں آنے والے علاقے پر پروازیں جاری رکھیں۔

دوسری طرف، بین الاقوامی برادری نے فلپائن کے طوفان زدہ علاقے کے متاثرین کے لیے امدادی سامان روانہ کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

ادھر، فلپائن کے تباہ حال شہر اور قرب و جوار میں سڑکیں کھنڈر بن جانے اور روشنی کا بندوبست نہ ہونے کے باعث، امدادی رسد پہنچنے میں دقت پیش آ رہی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ ایندھن کی کمی میں مزید اضافہ اِس لیے ہوا ہے کہ لوگوں میں بڑھتی ہوئی مایوسی اور بلوے کے ڈر کے سبب، کوئی بھی وہاں جا کر مٹی کا تیل بیچنا نہیں چاہتا۔


جمعرات کو سرکاری طور پر تدفین کا سلسلہ جاری نہیں رکھا گیا۔

تاہم، پولیس کے ایک فوٹوگرافر نے ’ایسو سی ایٹڈ پریس‘ کو بتایا کہ ہر ایک لاش سے گوشت کا ایک نمونا لیا گیا، تاکہ تجزیہ کاروں کو ’ڈی این اے‘ کے ذریعے، اُن کے ورثاٴ تک پہنچنے میں مدد مل سکے۔


گذشتہ جمعے کے روز آنے والے سمندری طوفان کے نتیجے میں 2357 اموات واقع ہوئیں، حالانکہ ٹکلوبان کے میئر کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ متوقع ہے۔