’مٹکا رقص‘، سندھ کی ثقافت کا ایک پرانا انداز

سندھی ثقافت کی ایک جھلک مٹکا رقص

’اس رقص میں سب سے اہم کام منہ کا ہوتا ہے جس سے بعد میں تکلیف اور درد کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے مگر روزگار کیلئے ایسا کرنا پڑتا ہے‘، لوک فنکار سائیں داد کی وائس آف امریکہ سے گفتگو۔
ہاتھوں سے مٹی کے گھڑے کو لوہے کے بنے ہوئے اسٹینڈ پر رکھنا اور اس کو منہ سے پکڑ کر ہوا میں بلند رکھ کر رقص پیش کرنا، کوئی عام فن نہیں۔ عام آدمی کیلئے یہ سب دیکھنا کسی کمال اور عجوبے سے کم نہیں ہے مگر سائیں داد فقیر کیلئے یہ عام بات ہے۔

سائیں داد فقیر سندھ کا ایک لوک فنکار ہے جو لوگوں کے سامنے بڑی خوبصورتی سے ’مٹکا رقص‘ پیش کرکے اپنا روزگار کماتا ہے۔ اسکے گروپ میں چار افراد بھی شامل ہیں جن میں اس کے دو بیٹے بھی ہیں۔ ایک بیٹا ڈھول بجاتا ہے جبکہ دوسرا ڈفلی بجا کر اسکا ساتھ دیتا ہے یوں ایک ہی گھر کے تین افراد اس رقص کا حصہ ہیں۔

وائس آف امریکہ کی نمائندہ سے گفتگو میں سائیں داد فقیر کا کہنا تھا کہ وہ 40 سال سے یہ فن پیش کرتا آ رہا ہے۔ 12 سال کی عمر سے اس نے اس کام کا آغاز کیا ہے اب اسکی عمر 52 برس ہے اور عمر کے ساتھ ساتھ اسے اس رقص میں مہارت ملتی گئی۔


سائیں داد فقیر کا وی او اے کی نمائندہ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ، ’اس رقص میں سب سے اہم کام منہ کا ہوتا ہے جس سے بعد میں تکلیف اور درد کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے مگر روزگار کیلئے ایسا کرنا پڑتا ہے‘۔


سائیں داد بتاتا ہے کہ یہ رقص اب شادیوں اور تقریبات کا حصہ ہے جب کہیں بلایاجاتا ہے تو وہ پہنچ جاتے ہیں اگر کام نہیں ملتا تو دوسرا روزگار ڈھونڈنا پڑتا ہے اور مزدوری کرکے پیٹ پالتے ہیں۔

سائیں داد بتاتا ہے کہ، ’ہمارے ہاں فنکار کو وہ اہمیت نہیں دی جاتی جو بیرون ممالک میں ملتی ہے۔ جب ہم باہر ممالک میں جاتے ہیں تو لوگ ہمیں عزت اور اہمیت سے نوازتے ہیں مگر ہمارے ملک میں فنکار کو وہ اہمیت نہیہں مل رہی جس پر افسوس ہوتا ہے‘۔

سائیں داد کے چھوٹے بیٹے اقبال کا کہنا ہے کہ، ’حالات کے باعث میں پڑھ لکھ نہیں سکا اب اپنے بڑے بھائی اور والد کو ایسا کرتے دیکھ رہا ہوں اور یہی کام سیکھنے کی کوشش بھی کر رہا ہوں۔ یہی ہمارا خاندانی پیشہ بھی ہے‘۔

سائیں داد کے گروپ میں 4 افراد شامل ہیں جن
میں ایک شخص شہنائی بجاتا یے ایک ڈفلی اور دو افراد ڈھول بجاتے ہیں۔
سندھی ثقافتی رقص میں اپنی نوعیت کا انوکھا اوردلچسپ رقص ' گھڑا رقص' کہلاتا ہے جو سندھی زبان میں ’گھڑو رقص‘ کے نام سے مشہور ہے۔


اسی گروپ کا ایک اہم حصہ شہنائی بجانے والا محمد امین بھی ہے جو اس رقص کے دوران کئی برسوں سے شہنائی بجاتا ہے جبکہ
عبدالکریم جو ان میں سے عمر میں سب سے بڑا ہے ڈھول بجاکر اس رقص کا حصہ بنا ہوا ہے۔

عبدالکریم وی اے سے گفتگو میں کہتا ہے کہ، ’میں کئی سالوں سے یہی ڈھول بجا کر ان کا ساتھ دیتا ہوں‘۔ وہ بتاتا ہے کہ، ’اس رقص میں اسکا اہم کردار ہے اگر ڈھول نہ بجے تویہ رقص مکمل نہیں اور لوگوں متوجہ نہیں کر پائے گا‘۔

مٹکا رقص پیش کرنےوالے 5 افراد پر مشتمل گروپن ے تبادلہ ِخیال کرتے ہوئے بتایا کہ، ’اچھا لگتا ہے جب ہمارا کام دیکھ کر لوگوں کا رش لگ جاتا ہے
کوئی اپنی مرضی سے جتنا چاہے پیسے بھی دے دیتا ہے مگر یہ سب تھوڑے وقت کیلئے ہوتا ہے ہمارے گھر میں اب بھی غربت ہے۔ بس گزر بسر ہو رہی ہے حکومت کو چاہئے کہ ہم جیسے چھوٹے فنکاروں کیلئے بھی حکومت نوکری کیلئے کوئی کوٹہ مختص کریے تاکہ ہماری بھی داد رسی ہوسکے‘۔

مٹکایا گھڑا ڈانس سندھ کی اہم ثقافت کا حصہ ہے جسے اندرون ِسندھ کے یہ لوک فنکار پیش کرکے اس روایت کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ سائیں داد فقیر اور اسکا گروپ سندھ کے علاقے ٹھٹھہ سے تعلق رکھتے ہیں جو ان دنوں 'پرسکون کراچی فیسٹیول‘ میں رقص پیش کرکے حاضرین کی داد وصول کررہے ہیں۔