پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے نویں سیزن کا فاتح کون ہوگا اس کا فیصلہ پیر کو ہو گا جب سابق چیمپئن اسلام آباد یونائیٹڈ اور ملتان سلطانز کی ٹیمیں فائنل میں مدمقابل ہوں گی۔
نیشنل اسٹیڈیم میں ہفتے کو کراچی میں کھیلے گئے دوسرے اور فیصلہ کن ایلی منیٹر میں پشاور زلمی نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پانچ وکٹوں کے نقصان پر 185 رنز اسکور کیے۔
اسلام آباد یونائیٹڈ نے یہ ہدف 19ویں اوور میں پانچ وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرلیا۔
اس میچ میں کامیابی کے بعد اسلام آباد کی ٹیم 2018 کے بعد پہلی مرتبہ فائنل میں پہنچی ہے جب کہ مجموعی طور پر ان کا تیسرا فائنل ہوگا۔
قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ جب بھی اسلام آباد کی ٹیم فائنل میں پہنچتی ہے ٹرافی جیت کر ہی واپس آئی ہے۔
دوسری طرف ملتان سلطانز کا یہ مسلسل چوتھا اور مجموعی طور پر پانچواں فائنل ہوگا۔
اگر اسلام آباد یونائیٹڈ نے فائنل جیت لیا تو تین پی ایس ایل جیتنے والی پہلی ٹیم بن جائے گی۔
#SultanSupremacy in the HBL PSL Quite a flex, right? 😎 pic.twitter.com/DqYtGnmbxk
— Multan Sultans (@MultanSultans) March 15, 2024
محمد رضوان کی ملتان سلطانز کی کامیابی کی صورت میں وہ اسلام آباد اور لاہور کے بعد دو بار ٹرافی جیتنے والی تیسری ٹیم بن جائے گی۔
اس سے قبل اسلام آباد یونائیٹڈ نے 2016 اور 2018 میں جب کہ ملتان سلطانز نے 2021 میں پی ایس ایل کی ٹرافی اپنے نام کی تھی۔
سال 2022 اور 2023 میں مسلسل ٹائٹل جیتنے والی لاہور قلندرز کی ٹیم پہلے ہی ایونٹ سے باہر ہو چکی ہے۔
Sherus Storm into the Final for the 3rd time 🔥#PZvIU #HBLPSL9 #PSL2024 pic.twitter.com/ZJEZ7sxmvn
— CricWick (@CricWick) March 16, 2024
عماد وسیم، حیدر علی نے پشاور زلمی کو ممکنہ فتح سے محروم کیا
ہفتے کو ہونے والے دوسرے ایلی مینیٹر میں عماد وسیم اور حیدر علی کی نصف سینچریوں کی بدولت اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد پشاور زلمی کو پی ایس ایل 9 سے ایلی منیٹ کر دیا۔
ناک آؤٹ مقابلے میں میں پشاور زلمی نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے صائم ایوب کی 44 گیندوں پر 73 رنز کی بدولت 5 وکٹ کے نقصان پر 185 رنز اسکور کیے۔
ان کی اننگز میں چار چھکوں کے ساتھ ساتھ چھ چوکے بھی شامل تھے۔
Some 📸 from the power-play ⚡️💛#Zalmi #KhyberEdition #HBLPSL9 #YellowStorm #ZalmiYama #PZvIU pic.twitter.com/jeByymwl4A
— Peshawar Zalmi (@PeshawarZalmi) March 16, 2024
محمد حارث نے بھی 25 گیندوں پر 40 رنز اسکور کرکے ایک بڑے اسکور کو یقینی بنایا۔
نسیم شاہ تین وکٹوں کے ساتھ سب سے کامیاب بالر رہے۔
جواب میں اسلام آباد یونائیٹڈ کو آغاز میں ہی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
پہلے اوور میں ایلکس ہیلز، تیسرے اوور میں سلمان علی آغا اور چوتھے اوور میں کپتان شاداب خان کے آؤٹ ہوجانے کے بعد ایسا لگ رہا تھا کہ باآسانی پشاور کی ٹیم میچ جیت جائے گی۔
WHAT A TURNAROUND 🚨Imad is there at the end once again to power Islamabad United to their first HBL PSL final since 2018! 👏#HBLPSL9 | #KhulKeKhel | #PZvIU pic.twitter.com/ZezP9hWsM5
— PakistanSuperLeague (@thePSLt20) March 16, 2024
ایسے میں عماد وسیم نے ذمہ داری سے بیٹنگ کرتے ہوئے پہلے مارٹن گپٹل کے ساتھ قیمتی 29 رنز اور پھر اعظم خان کے ساتھ 41 رنز جوڑے جس سے ا ن کی ٹیم میچ میں واپس آئی۔
تاہم چھٹی وکٹ کی شراکت میں انہوں نے حیدر علی کے ساتھ 98 رنز کی ناقابل شکست پارٹنر شپ قائم کی۔
اس نے پشاور زلمی کو میچ سے اور پی ایس ایل نائن دونوں سے آؤٹ کر دیا۔
BIG MATCH PLAYER 💥Insane striking from Haider Ali 😱#HBLPSL9 | #KhulKeKhel | #PZvIU pic.twitter.com/m8H3OQ4nRv
— PakistanSuperLeague (@thePSLt20) March 16, 2024
عماد وسیم 40 گیندوں پر نو چوکوں کی مدد سے 59 رنز بناکر ناٹ آؤٹ رہے۔
ان کے ساتھ حیدر علی 29 گیندوں پر 52 رنز کے ساتھ ناقانل شکست رہے۔ ان کی اننگز میں پانچ چھکے اور دو چوکے شامل تھے۔
صائم ایوب کی دو وکٹیں بھی پشاور زلمی کو شکست سے نہ بچاسکیں۔
ان کے ایک اوور میں مارٹن گپٹل کے 22 رنز میچ کا اہم موڑ ثابت ہوئے۔
B E L I E V E 🤲#PZvIU #HBLPSL9 pic.twitter.com/FyGGMy6DbN
— Islamabad United (@IsbUnited) March 16, 2024
کیوی بلے باز نے پانچویں اوور میں اس وقت چار چوکے اور ایک چھکا مارا جب ان کی ٹیم کا اسکور 3 وکٹوں کے نقصان پر 23 رنز تھا۔
ان کے 22 رنز نے ان کے بعد آنے والے بلے بازوں کا حوصلہ بڑھایا جنہوں نے ٹیم کو فتح سے ہمکنار کرنے میں اپنا اپنا کردار ادا کیا۔
عماد وسیم کو ان کی عمدہ بلے بازی پر پلیئر آف دی میچ ایوارڈ دیا گیا۔ گزشتہ میچ میں بھی انہیں ان کی بالنگ پر اسی ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
The Maddy Madness is real 😎🌟 PLAYER OF THE MATCH IMAD WASIM 🌟#HBLPSL9 | #KhulKeKhel | #PZvIU pic.twitter.com/UpYnxHT201
— PakistanSuperLeague (@thePSLt20) March 16, 2024
فائنل میں اسلام آباد اور ملتان میں سے کس ٹیم کا پلڑا بھاری ہے؟
پاکستان سپر لیگ نائن کا فائنل پیر کو کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا جس میں چیمپئن اسلام آباد یونائیٹڈ اور مسلسل چار فائنل کھیلنے والی ملتان سلطانز کی ٹیمیں آمنے سامنے ہوں گی۔
ایونٹ میں اب تک ملتان سلطانز نے 11 میچز کھیلے ہیں جس میں سے اسے 8 میں کامیابی حاصل ہوئی جب کہ اسلام آباد یونائیٹڈ نے 12 میچز میں سے 7 جیتے ہیں۔
بیٹنگ کے شعبے میں ملتان سلطانز کا پلڑا بھاری ہے جن کے دو بلے باز محمد رضوان اور عثمان خان اس سیزن کے ٹاپ تین اسکوررز میں شامل ہیں۔
Asal Kings ft Multan Edition Powered by #SultanSupremacy ⚡️ pic.twitter.com/925ze32kSN
— Multan Sultans (@MultanSultans) March 14, 2024
سب سے زیادہ رنز بناکر حنیف محمد کیپ کے مالک اب تک بابر اعظم ہیں جن کے 569 رنز نے پشاور زلمی کی پیش قدمی میں اہم کردار ادا کیا۔
تاہم 11 میچوں میں 381 اور 6 میچوں میں 373 رنز بناکر محمد رضوان اور عثمان خان بھی دوسروں سے آگے ہیں۔
Describe Usman Khan’s batting using one emoji 👇#HBLPSL9 l #SultanSupremacy | #MSvPZ pic.twitter.com/2r87Q0PyJx
— Multan Sultans (@MultanSultans) March 14, 2024
اسلام آباد یونائیٹڈ کے سب سے کامیاب بلے باز کولن منرو نے 9 میچوں میں 309 رنز اسکور کیے ہیں لیکن ایلی منیٹر راؤنڈ سے قبل وہ ان فٹ ہوگئے تھے۔
ان کی فائنل میں شرکت کا فیصلہ میچ سے قبل کیا جائے گا۔
اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان شاداب خان بھی 301 اور سلمان علی آغا 300 رنز کے ساتھ نمایاں ہیں۔
A terrific spell, once again, by @iamusamamir gets him the Player of the Match as he helps us cement our place in the final! #HBLPSL9 l #SultanSupremacy | #MSvPZ pic.twitter.com/L35lNsHHAf
— Multan Sultans (@MultanSultans) March 14, 2024
بالنگ کے شعبے میں بھی ملتان سلطانز حریف ٹیم سے آگے ہے۔
فضل محمود کیپ کے دعویدار اسامہ میر 23 وکٹوں کے ساتھ ریس میں سب سے آگے ہیں۔
دوسرے نمبر پر انہی کی ٹیم کے محمد علی 18 وکٹوں کے ساتھ موجود ہیں۔
ملتان کے نائب کپتان ڈیوڈ ولی 14 اور عباس آفریدی 13 کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے میں کامیاب ہوچکے ہیں۔
Mohammad Ali with the 🥊 #SultanSupremacy l #HBLPSL9 l #MSvPZ pic.twitter.com/F8HRjsxMc4
— Multan Sultans (@MultanSultans) March 14, 2024
اسلام آباد کے کامیاب ترین بالر نسیم شاہ 15 شکار کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہیں۔
وہ میچ کے دوران معمولی انجری کی وجہ سے باہر چلے گئے تھے لیکن بعد میں واپس آکر انہوں نے چار اوورز مکمل کیے۔
بارہویں نمبر ہر 11 وکٹوں کے ساتھ موجود شاداب خان کے پاس فائنل میں اپنی وکٹوں کی تعداد بڑھانے کا ایک اچھا موقع ہوگا۔